وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ سیاست چند خاندانوں کے قبضے میں ہے۔
اسد عمر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے آج لائحہ عمل بنانا ہے، یہ مسئلہ کسی سیاسی جماعت کا نہیں، اس نظام کے ذریعے حکمران آجاتے ہیں اور امیر سے امیر تر ہوجاتے ہیں، چہرے نہیں نظام کو بدلنا ہوگا، ایسا نظام ہونا چاہیے کہ جو منتخب ہو وہ مجبور ہو کام کرنے کے لیے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین کہتا ہے جموری نظام نا مکمل ہے اس میں صوبوں کی ذمہ داری لگائی گئی، یہ مسئلہ بنیادی حقوق کا مسئلہ ہے، سب سے بڑے اسٹیک ہولڈر سندھ کے لوگ ہیں، میں یہاں پر ووٹ مانگنے نہیں آیا، کوئی نیا نظام ایجاد کرنے کی ضرورت نہیں۔
اسد عمر نے کہا کہ 2013 کا بلدیاتی قانون آئین کے مطابق نہیں اس میں تبدیلی کی ضرورت ہے، جب تک عوام بااختیار نہیں ہوگی ملک کا بنیادی مسائل حل نہیں ہوں گے، مقامی حکومتوں کو مضبوط ہونا ضروری ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سندھ میں جو مکانی نظام پہلے موجود تھا، اس پر میں اور وزیر اعظم پٹیشن پر دستخط کندہ ہیں جو سپریم کورٹ میں موجود ہے، سیاست چند خاندانوں کے قبضے میں ہے، وہ چاہتے ہیں وہ مالدار ہوں اور تمام اختیار ان کے پاس ہوں، عوام کو اختیار نہیں دیے گئے تو مسائل حل نہیں ہوں گے، اسلام آباد میں ماسٹر پلان کے تحت کام ہو رہا ہے، وہاں میئر کو اختیارات حاصل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہر کو چلانے والے اختیارات میئر کے پاس ہیں، ہم ساتھ بیٹھ کر مسائل حل کرنے کے لیے تیار ہیں، وفاق کے کام کراچی میں چل رہے ہیں، وزیر اعلیٰ نے اختیارات کی منتقلی کا وعدہ پورا نہیں کیا، سندھ کے لیے یہ فیصلے کا وقت ہے، سندھ کا دار الحکومت وزیر اعلیٰ سے بھیک نہیں مانگ رہا ہے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کا مزید کہنا تھا کہ ہم سندھ اسمبلی، قومی اسمبلی اور سینیٹ میں آواز اٹھاتے رہیں گے، سندھ اسمبلی میں اپوزیشن کی آواز دبائی نہیں جاسکتی، یہ صوبے کی خود مختاری کی بات نہیں آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہے، ہم اس معاملے پر عدالتوں میں جا رہے ہیں، سندھ بھر میں ہم اس پر تحریک شروع کر چکے ہیں، سندھ کی عوام کے ساتھ فیصلہ کن مرحلے میں لے کر جانا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News