Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

روہنگیا مہاجرین نے فیس بک پر 150 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کردیا

Now Reading:

روہنگیا مہاجرین نے فیس بک پر 150 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کردیا

نفرت انگیز مواد کے پھیلاؤ پر روہنگیا مہاجرین نے امریکا اور برطانیہ میں  فیس بک پر اربوں ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کردیا ہے ۔

بی بی سی کے مطابق اس مقدمے میں روہنگیا مہاجرین نے موقف اختیار کیا ہے کہ فیس بک اپنے پلیٹ فارم پر روہنگیا عوام کے خلاف شایع ہونے والے نفرت آمیز مواد کے پھیلاؤ کو روکنے پر ناکام رہا جس کے نتیجے میں ان کے خلاف پُر تشدد کارروائیوں اور نفرت میں اضافہ ہوا۔

روہنگیا مہاجرین کا کہنا ہے کہ سو شل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک نے پہلے سے ہی ریاستی ظلم و ستم کی شکار روہنگیا کمیونٹی کے خلاف پوسٹ ہونے والے نفرت انگیز مواد کو روکنے کے لیے موثر اقدامات نہیں کیے جس کے نتیجے میں ان کے خلاف تشد د کو بڑھاوا ملا،  لہذا فیس بک زر تلافی کے طور پر انہیں 150 ارب ڈالر( 113 ارب پاؤنڈ) زر تلافی کے طور پر ادا کرے۔

فیس بک ( نیا نام میٹا ) نے فوری طور پر خود پر عائد کیے جانے جانے والے الزامات پر کوئی رد عمل نہیں دیا ہے۔

روہنگیا مہاجرین کی ترجمانی کرنے والی برطانوی لاء فرم نے بی بی سی کو وہ خطوط دکھائے جن میں مہاجرین نے فیس بک پر الزامات عائد کیے ہیں۔

Advertisement

روہنگیا مہاجرین کی جانب سے فیس بک پر عائد کیے جانے والے الزامات؛

فیس بک کے الگورتھم نے روہنگیا عوام کے خلاف نفرت انگیز مواد کو بڑھاوا دیا۔

کمپنی کے موڈیریٹرز اور فیکٹ چیکر(گمراہ کن اور جھوٹی خبروں کی شناخت کرنے والے ) جو کہ میانمار کی سیاسی صورت حال کو اچھی طرح جانتے ہیں اپنی ذمے داری موثر طریقے سے سرانجام دینے میں ناکام رہے۔

کمپنی ( فیس بک) ایسی پوسٹس کو اپنے پلیٹ فارم سے ہٹانے میں ہٹانے میں ناکام رہی جن سے روہنگیا کے خلاف تشدد اور اشتعال انگیزی میں اضافہ ہوا۔

فیس بک نے ذرائع ابلاغ اور فلاحی اداروں کی جانب سے دی جانے والی وارننگ کے باوجود فوری اور مناسب اقدامات نہیں کیے۔

Advertisement

دوسری جانب امریکی وکلاء پر مشتمل ایک ٹیم نے ریاست سان فرانسِسکو میں فیس بک کے خلاف قانونی درخواست دائر کی ہے جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ فیس بک نے جنوب مشرقی ایشیاء کے چھوٹے سے ملک میں اپنی مارکیٹ کو بہتر بنانے کے لیے روہنگیا مہاجرین کی زندگیوں پر تجارت کی۔

واضح رہے کہ فیس بک نے 2018 میں اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ وہ روہنگیا کے خلاف تشدد اور نفر ت انگیزی کو بڑھاوا دینے والے مواد کی روک تھام  میں فعال کردار ادا نہیں کرسکا۔ جب کہ فیس بک پر گزشتہ کئی سالوں سے نفرت انگیز، نسلی امتیاز اور گمراہ کن معلومات پھیلانے کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں۔

یاد رہے کہ بدھسٹ اکثریت والے ملک میانمار میں 2017 میں ہونے والے فوجی کریک ڈاؤن کے نتیجے میں اب تک 10 ہزار سے زائد روہنگیا مسلمان جاں بحق ہوچکے ہیں۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
سوشل میڈیا انفلوئنسرز کیلئے بڑی خوشخبری
مفت سولر سسٹم منصوبے کی منظوری؛ کون لوگ درخواست دینے کے اہل ہیں؟
شاعری میں بھی مصنوعی ذہانت کا استعمال
موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس کی بندش سے متعلق بڑی خبر آگئی
پلے اسٹور سے یہ ایپس ہرگز ڈاؤن لوڈ نہ کریں، ورنہ۔۔۔!
ایلون مسک کا بھارت کا دورہ ملتوی
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر