مصطفیٰ کمال نے کہا کہ اے حکمرانوں ہم اس ملک کے باسی ہیں، پاکستان کو پالنے والے ہیں، ہمیں ہمارا اختیار دو، میرے بچوں کو خودکشیوں سے روکو۔
سربراہ پی ایس پی نے سندھ کے بلدیاتی ترمیمی قانون کے خلاف حسن اسکوائر پر احتجاجی مظاہرے سے خطاب میں کہا کہ اس ملک کے پالنے والوں، اسکیم 33 میں سینکڑوں سوسائٹیز کے پیپلز پارٹی کے ایڈمنسٹریٹر صوبائی وزیر کے زیر کردیے گئے ہیں۔
سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ لاکھوں گھروں کی فائلوں کو کئی لاکھ روپے میں بیچا جا رہا ہے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ یہ ہمارا ظلم کے خلاف پانچواں احتجاج ہے۔ یہ لاتوں کے بھوت ہیں باتوں سے نہیں مانیں گے۔ ہم نے تنبیہ کی تھی، ہم فٹ پاتھ پر کھڑے ہیں، جب سڑک پر آگئے تو تمہیں لگ پتہ جائے گا، آج ہم سڑک پر آگئے ہیں۔
چئیرمین پاک سر زمین پارٹی نے کہا کہ اے حکمرانوں ہم اس ملک کے باسی ہیں، پاکستان کو پالنے والے ہیں، ہمیں ہمارا اختیار دو، میرے بچوں کو خودکشیوں سے روکو۔
انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کے کانوں میں مظلوموں کی آواز نہیں جارہی، ان کی آنکھوں اور کانوں پہ چربی چڑھ گئی ہے۔
مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ میں ریاست کا وفادار ہوں پیپلز پارٹی کی حکومت کا وفادار نہیں، پیپلز پارٹی ملک کے خلاف کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلاول کے کان پر کھڑے ہو کر آواز لگائیں گے، تعداد پر اکڑنے والے وزیر اعلیٰ کو، گنتی غلط کرنے والوں کو وزیراعلیٰ ہاوس پر کھڑے ہو کر اپنی گنتی بتائیں گے۔
احتجاجی مظاہرے سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ اس ملک میں گیس بند ہے، کروڑوں گھروں میں گیس نہیں، اتنے پیسے نہیں کہ ہوٹل سے کھائیں، صبح سے بھوکے ہیں، یہاں اس طرح انسان جی رہے ہیں، یہ کراچی ہے جو ملک کو چلا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج مجھے فیصلہ کرنا ہے، ہم روز ماؤں بہنوں کوسڑک پہ نہیں لائیں گے، ظالم ہماری بات نہیں سن رہا، وزیر اعلیٰ کو یہاں سے آواز نہیں جارہی، بتاؤ ہم کیا کریں۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ میں نے ریاست کے اداروں، عدالتوں کو آواز لگائی کہ پیپلز پارٹی کل کے دہشتگرد آج بنا رہی ہے، تین کروڑ شاپنگ مال کی تیسری منزل سے خودکشی نہیں کریں گے، پھر جب نوجوان کھڑے ہوجائیں گے تو پیپلز پارٹی والے ریاستی اداروں کو بلا کر انہیں اندر کروائیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جب تمہاری جمہوریت کو لات پڑتی ہے تو امریکہ برطانیہ جاکر روتے ہو، کیا وہاں بتاتے ہو کہ وزیر اعلیٰ کچرا اٹھانے کا انچارج ہے، ہسپتال کا انچارج ہے، سڑک اور پانی کا انچارج ہے، وہ تمہاری جمہوریت تمہارے منہ پر ماریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو ایم کیو ایم کی عادت ہے جو رحمان ملک کی ایک فون کال پر ڈھیر ہوجاتی ہے، ہڑتال کرنے کی چیمپئین نے سارے اختیارات اور وسائل جانے پر ایک احتجاج کیا۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ لسانی فسادات کروا کر حقوق کا مسئلہ پیچھے کردیا گیا ہے، آج نہ رحمان ملک ہے، نہ ایم کیو ایم ہے، آج پی ایس پی ہے جس کی وجہ سے کوئی مہاجروں سندھیوں پنجابیوں کو نہیں لڑوا سکتا۔
جلسے سے خطاب میں رکن نیشنل کونسل فرحان انصاری نے کہا کہ ڈسٹرکٹ ایسٹ کی عوام آج پیپلز پارٹی کے سیاہ قانون کے خلاف کھڑی ہوگئی ہے، ہم پیپلزپارٹی کو تنبیہ کرتے ہیں کہ ہمارے ہوتے تم کراچی پر ظلم نہیں کرسکتے۔
پی ایس پی کے نائب چئیرمین ارشد وہرہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ کراچی ہمارا ہے، کراچی مصطفیٰ کمال کا ہے، پیپلز پارٹی ہمارے ہوتے ہمارے گھر میں ڈکیتی نہیں ڈال سکتی۔
ڈاکٹر ارشد وہرہ نے کہا کہ خاموش رہنے والے سمجھ لیں پیپلزپارٹی آپ کو اپنے گھروں میں رہنے نہیں دے گی، پیپلز پارٹی کے لیے پی ایس پی کی خواتین ہی کافی ہیں۔
مظاہرے سے خطاب میں سیکرٹری جنرل پی ایس پی حسان صابر نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اسمبلی سے جس طرح قانون پاس کروایا ہے اس نے ثابت کردیا کہ اسمبلی میں اپوزیشن اور پوزیشن ایک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 10242 ارب کا ہم حساب لیں گے، ہمارا بچہ دس روپے کے بسکٹ پر بھی ڈھائی روپے ٹیکس دیتا ہے، پیپلز پارٹی کے رہنما اپنے آپ کو کراچی کا کہتے ہوئے شرماتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پانی، گیس بجلی کراچی کا استعمال کرتے ہیں، لیکن ووٹ کے لیے نام بے نام جگہ کا لکھواتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مصطفیٰ کمال پر آج اس کا دشمن بھی انگلی نہیں اٹھا سکتا، مصطفی کمال واحد سیاسی رہنما ہے جس کی وجہ سے کراچی دنیا کے چند بہترین شہروں میں شامل ہوا۔
حسان صابر نے کہا کہ مصطفی کمال نے بھائی کو بھائی سے جوڑا، اب یہاں لاشیں نہیں گرتیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مصطفی کمال کے خوف میں مبتلا ہو کر پیپلز پارٹی نے کالا قانون بنایا ہے، ہم ہر وہ طریقہ اپنائیں گے جس سے یہ کالا قانون واپس لیا جائے۔
حسان صابر نے کہا کہ پاکستان نا کھپے کہنے والوں کے برے دن شروع ہوگئے ہیں۔
خیال رہے کہ پی ایس پی کے مظاہرے میں خواتین اور بچوں سمیت عوام نے بہت بڑی تعداد میں شرکت کی، حسن اسکوائر پر پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کے خلاف مظاہرین نے زبردست نعرے بازی کی۔
مظاہرے میں کراچی پر قبضہ نا منظور، پیپلز پارٹی نا منظور اور زرداری نامنظور کے نعرے لگائے گئے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
