کراچی: سولر ایسوسی ایشن کے زاکر علی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ سولر پر ٹیکس عائد کردیا گیا ہے جس کے باعث شمسی توانائی کے شعبے کی حوصلہ شکنی ہورہی ہے۔
ملک میں زرعی شعبے اور دیہاتوں میں شمسی توانائی کے لئے بجلی کے حصول میں بتدریج اضافہ ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں سولر و الیکٹرونکس ایسوسی ایشن کے ذمہ داران نے ایک مشترکہ پریس کانفرسن کا انعقاد کیا جس میں کاروبار کو درپیش چہیلنجز کے حوالے سے بات کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال 2021 میں تقریبا 2380 میگاواٹ کے شمسی توانائی کے آلات کی درآمد کی گئی جس میں سے 130 سے 160 میگاواٹ نیٹ میٹرنگ والے سولر سسٹم شامل ہیں۔
دو ہزار میگاواٹ آف گرڈ اربن اور دیہی علاقوں میں زرعی مقاصد اور گھریلو وکمرشل مقاصد کے لئے استعمال کئے گئے۔
ان اقدامات سے 2030 تک پاکستان کا متبادل توانائی کا شیئر 30 فیصد تک پہنچانے کا ہدف ناممکن نظر آرہا ہے۔
سولرآلات کی درآمد پر عائد جی ایس ٹی اور اضافی ٹیکس واپس لیا جائے تاکہ پاکستان میں متبادل توانائی کو فروغ دیا جاسکے۔
اس وقت سیلز ٹیکس کا بم ہم پر نافذ کردیا گیا ہے۔ بجلی فی یونٹ 25 روپے تک مہنگی ہوگئی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پچھلی حکومتوں نے سولر پر سیلز ٹیکس معاف کیا تھا۔ لاکھوں افراد سولر کی صنعت سے وابستہ ہیں حکومت نے سولر پر ان کا مزید کہنا تھا کہ سولر واحد ذریعہ ھے جو لوڈشیڈنگ سے بچاسکتا ہے۔
ٹیکس کے نفاذ کے بعد فی واٹ کی لاگت 55 روپے سے بڑھ کر 70 روپے ہوجائے گی لوکل مینوفیکچرنگ کے لئے حکومت کی سپورٹ ناگزیر ہے۔
زاکر علی نے نے احتجاجا کہا کہ ھم سے کوئی بات نہیں کی گئی اور ٹیکس کا نفاز کردیا گیا ھے۔ 20فیصد کراچی کے شہری سولر سے مستفید ہورہے ہیں۔
صدر کراچی الیکٹرونکس ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ 8 فیصد لیپ ٹاپ پر سیپز ٹیکس عائد کردیا گیا۔ دنیا میں5 جی ٹیکنالوجی استعمال ہورہی ھے اس کے برعکس یہاں 3 جی استعمال ہورہا ہے۔ مہنگائی اور ٹیکسسز نے عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے۔
انھوں نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ پہلے احتجاج کرینگے پھر کاروبار بند کردیں گے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News