ٹونگا کا ایک شخص تباہ کن سونامی کے دوران سمندر میں بہہ گیا اور 27 گھنٹے تک لہروں سے لڑنے کے بعد زندہ بچ گیا جسے لوگوں نے ’’حقیقی زندگی کے ایکوامین‘‘ کا لقب دے دیا۔
جنوبی بحرالکاہل کی جزیرہ ریاست ٹونگا میں زیر سمندر موجود آتش فشاں پھٹنے کے بعد آنے والے سونامی نے بڑے پیمانے پر درجنوں جزیروں پر مشتمل دیہاتوں، ریزورٹس اور کئی عمارتوں کو نقصان پہنچایا جس میں 3 افراد ہلاک جب کہ مواصلاتی رابطہ منقطع ہوگیا۔
57 سالہ فولاؤ شخص جسے سوشل میڈیا پر حقیقی زندگی کا ’’ایکوامین‘‘ کہا جارہا ہے وہ اتاٹا کے چھوٹے الگ تھلگ جزیرے پر رہتے تھے اوراس جزیرے کی آبادی تقریباً 60 افراد پر مشتمل ہے، شام 7 بجے کے قریب جب لہریں زمین سے ٹکرائیں تو وہ سمندر میں بہہ گئے۔
انہوں نے ٹونگن میڈیا ایجنسی کو ایک ریڈیو انٹرویومیں بتایا کہ وہ اپنے گھر کی پینٹنگ کر رہے تھے جب انہیں اس کے بھائی نے سونامی کے بارے میں آگاہ کیا اور جلد ہی لہریں اس کے لاؤنج سے گزر گئیں۔
فولاؤ نے کہا وہ بچنے کے لیے ایک درخت پر چڑھ گئے لیکن جب وہ نیچے آئے تو ایک اور بڑی لہر اسے بہا کر لے گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ معذور ہیں اور ٹھیک سے چل بھی نہیں سکتے تیرتے رہے، بڑی بڑی لہروں سے ٹکراتے رہے اور آہستہ آہستہ تیر کر ٹونگا ٹاپو کے مرکزی جزیرے تک 7.5 کلومیٹر (4.7 میل) طے کرنے میں کامیاب ہوگئے، 27 گھنٹے بعد رات 10 بجے کے قریب وہ ساحل پر پہنچے۔
فولاؤ کی بہادری کی کہانی فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پر گروپس میں وائرل ہوگئی لوگوں نے فلم کے کردار کا حوالہ دیتے ہوئے فیس بک پر ایک پوسٹ میں کہا کہ وہ ’’حقیقی زندگی کے ایکوامین‘‘ ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News