ٹویٹر نے سال 2021 کی پہلی ششماہی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس پر حکومتوں کی جانب سے ٹویٹ ہٹانے اور دباؤ بڑھانے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
ٹرانسپیرنسی اینڈ اینفورسمنٹ نامی یہ رپورٹ گزشتہ برس سے یکم جنوری تا 30 جون کا احاطہ کرتی ہے۔ اس میں ٹویٹ رکوانے کی درخواستوں، حکومتی دباؤ، ٹویٹ کےرحجانات اور اچھے یا برے استعمالات کا بھی احاطہ کیا گیا ہے۔ لیکن ٹویٹر نے ہر پیراگراف میں اظہار کی آزادی کو مقدم رکھا ہے۔
ٹویٹر نے کہا ہے کہ ان چھ ماہ میں دنیا کی مختلف حکومتوں کی جانب سے اسے 43,387 درخواستیں موصول ہوئیں کہ ٹویٹ ہٹائے جائیں یا پھر اکاؤنٹ معطل کئے جائیں۔ دوسری جانب لگ بھگ دو لاکھ اکاؤنٹس بھی متاثر ہوئے۔
لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ ان ٹویٹس کو حذف کرنے کی 95 فیصد درخواستیں کل پانچ ممالک نے کی تھیں ۔ ان میں بھارت، روس، جاپان، ترکی اور جنوبی کوریا سرِ فہرست ہیں۔ اس طرح پوری دنیا سے اکاؤنٹ بند کرنے کی 54 فیصد درخواستیں بھی انہی ممالک سے کی گئی تھیں۔
ٹویٹر نے بھارتی کوششوں کی تفصیل نہیں بتائی بس اتنا کہا ہے کہ بعض تنازعات کی وجہ سے بھارت نے ٹویٹر اور ٹویٹس پر قدغن لگائی۔ لیکن صاف ظاہر ہے کہ اس سے کشمیر اور علیحدگی کی دیگر تحریکوں سے وابستہ اکاؤنٹس ڈیلیٹ کروائے گئے ہوں گے۔ جاپان میں یہ رحجان سیاسی تھا جبکہ روس نے کریملن اور یوکرین کے تنازعے کو ہوا دینے والی آوازوں کو دبانے کی کوشش کی ہوگی۔
یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر کی حکومتوں کی جانب سے ٹویٹر پر دباؤ برقرار رہا اور اس طرح اس کے حصص اور کاروبار پر بھی منفی اثر ہوا۔ تاہم ٹویٹر نے ییہ بھی کہا ہے کہ اس نے کل 47 لاکھ ایسی ٹویٹس کو ڈیلیٹ کیا ہے جو اس کے اخلاقی اور قانونی حدود کے خلاف تھیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News