
قومی ٹیم میں کبھی بھی امتیازی سلوک کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ ٹیم نے ہمیشہ سپورٹ کیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر گفتگو کرتے ہوئے سابق مایہ نازبلے بازمحمد یوسف کا کہنا تھا کہ کبھ سوچا نہیں تھا کہ قومی کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کرسکوں گا۔ جب ٹیم میں آیا تو اپنے وقت کے بہترین کھلاڑیوں کے ساتھ ڈریسنگ روم شئیر کرنے کا موقع ملا۔ مذہبی بنیادوں پر کبھی نشانہ نہیں بنایا گیا۔ اسلام میں کسی بھی قسم کوئی زبردستی نہیں ہے۔
جب کبھی کسی کھلاڑی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے تو قومی ٹیم کے وسیع تر مفاد میں وہ بات کہی۔ انھوں نے 2010 کے دورہ انگلینڈ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی دورہ کے لئے اعلان کردہ 35 کھلاڑیوں میں نام نہ آنے پر مایوسی نہیں ہوئی تھی۔ اپنی صلاحیتوں پر یقین تھا۔ ٹیم کے وہاں جانے کے بعد انتظامیہ نے مجھے انگلینڈ طلب کرلیا تھا۔
یاد رہے، محمد یوسف کو پاکستانی بیٹنگ لائن اپ کی دیوار کہا جاتا تھا۔ انھوں 1998 سے 2010 کے دوران پاکستانی ٹیم کی نمائندگی کی۔ 90 ٹیسٹ میچز میں 7530 جبکہ 288 ایک روزہ میچز میں 9720 رنز اسکور کئے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News