چین نے اپنے روایتی حریف امریکا کی جانب سے گزشتہ ماہ ہائپر سونک میزائل تجربے کے بعد الٹرا فاسٹ مسافر بردار خلائی جہاز بنانے کا اعلان کردیا ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق چینی کمپنی اسپیس ٹرانسپورٹیشن ایسے تیز رفتار خلائی جہاز بنانے کے منصوبے پر کام کر رہی ہے جس کی مدد سے کم سے کم وقت میں مسافروں کو خلا میں کسی بھی جگہ پہنچا کر واپس لایا جاسکے۔
2018 سے خلائی جہاز بنانے والی بیجنگ کی اس کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ تیز رفتار خلائی جہاز 2 ہزار 671 میل فی گھنٹہ کی رفتارسے سفر کرتے ہوئے زمین کے مدار میں پہنچ جائے گا۔ اگر زمین پر اس رفتار سے سفر کیا جائے تو ایک گھنٹے میں لندن سے نیویارک پہنچا جاسکتاہے۔
یہ بھی پڑھیں: اُڑن کشتی کا تصور جلد ہی حقیقت میں ڈھلنے کو تیار
اس خلائی جہاز کو Tianxing I نامی راکٹ کے ساتھ خلا میں بھیجا جائے گا اور یہ عمودی انداز میں ٹیک آف کرے گا۔
کمپنی نے اس جہان کو ’بازوؤں والا راکٹ‘ قرار دیتے ہوئے 2025 میں اسے لانچ کرنے کی امید ظاہر کی ہے۔
آزمائشی پرواز یہ راکٹ کام یابی ٹیک آف اور زمین پر لینڈ کرکرچکا ہے۔ تاہم ابھی تک اس سفر کی قیمت اور دیگر تفصیلات ظاہر نہیں کی گئی ہیں لیکن ممکنہ طور پر خلائی سفر کے لیے سب سے سستے پرواز ہوگی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News