
اسلاموفوبیا
ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ برطانیہ میں مسلمان دوسرے نمبر پر سب سے کم پسند کیے جانے والا گروہ ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانیہ میں اسلاموفوبیا کی بڑھتی ہوئی حد کا اندازہ اس نئی تحقیق سے لگایا جاسکتا ہے ، جس میں مسلمانوں کو دوسرا سب سے کم پسند کیے جانے والا گروہ قرار دیا گیا ہے۔
برمنگھم یونیورسٹی کی جانب سے تیار کی جانے والی اس تحقیق میں کہا گیا کہ برطانیہ میں سب سے زیادہ امتیازی سلوک مسلمانوں کے ساتھ روا رکھا جاتا ہے اور ہر چار میں سے ایک برطانوی شہری اسلام سے متعلق منفی خیالات رکھتا ہے جب کہ 10 فیصد برطانوی شہری مسلمانوں سے زیادہ بہت زیادہ منفی سوچ رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں؛ مسلمان ہونے کی وجہ سے وزارت سے فارغ کیا گیا، برطانوی خاتون رکن پارلیمنٹ کا الزام
تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ مسلمانوں کے خلاف ایسی سوچ رکھنے والوں میں زیادہ تر بزرگ، مرد، یورپی یونین چھوڑنے کے حق میں ووٹ دینے والے برطانوی اور موجودہ وزیراعظم بورس جانسن کی جماعت کنزرویٹو پارٹی کے حامی افراد ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 18.1 فیصد برطانوی شہری مسلمانوں کی اپنے ملک میں نقل مکانی پر پابندی کی حمایت کرتے ہیں اور برطانیہ میں نسل پرستی کا سب سے زیادہ شکار ہونے والے بھی مسلمان ہی ہیں۔
اس حوالے سے تحقیق کے مصنف نے کہا کہ ہمیں یہ معلوم کرنا ہوگا کہ برطانوی شہری اسلام کے حوالے سے معلومات نہ رکھنے کے باوجود اس پر تبصرہ کرنے کے لیے کیوں ہر وقت تیار رہتے ہیں جب کہ برطانوی عوام میں اسلام کے بارے میں پھیلائی گئی غلط فہمیوں کے تدارک کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔
مصنف نے کہا کہ اسلاموفوبیا برطانیہ میں اتنا پھیل چکا ہے کہ اب اسے سماجی طور پر قبول کر لیا گیا ہے۔
واضح رہے کچھ روز قبل برطانیہ کی مسلم خاتون رکن پارلیمنٹ نصرت غنی نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں وزیر اعظم بورس جانسن کی کنزرویٹو حکومت میں وزارتی ملازمت سے صرف مسلمان ہونے کی وجہ سے برطرف کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News