نورمقدم قتل کیس میں جیل اسپتال کی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی جس میں جیل کے ڈاکٹروں نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو جسمانی اور ذہنی طور پر فٹ قرار دے دیا۔
عدالت میں جمع جیل کی میڈیکل رپورٹ کے مطابق ملزم کے ماہر نفسیات کے معائنے کے بعد ماہر نفسیات نے بھی ملزم ظاہر جعفر کو ذہنی طور ٹھیک قراردیا۔
ملزم ظاہر جعفر کی درخواست پر عدالت نے جیل حکام کو ملزم کا طبی معائنہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔ عدالتی حکم پر جیل اسپتال میں ملزم کا مکمل طبی معائنہ کیا گیا۔
عدالت کو رپورٹ میں بتایا گیا گیا کہ متعدد مرتبہ ملزم کا طبی معائنہ کیا گیا۔ ماہر نفسیات نے بھی ملزم کی ذہنی صحت کا معائنہ کیا۔ ملزم میں خودکشی یا ذہنی بیماری نہیں پائی گئی۔
نورمقدم قتل کیس کی سماعت 24 جنوری تک ملتوی کی گئی۔
اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن عدالت میں آج نور مقدم قتل کیس کی سماعت ہوئی جس میں مالی جان محمد، چوکیدار افتخارکے علاوہ مقدعی مقدمہ شوکت مقدم اپنے وکلا بابر حیات، نثاراصغر کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
مقدمہ کے تفتیشی افسرعبدالستار، پراسیکیوٹر رانا حسن عباس اور ملزم جان محمد، افتخار اور جمیل کے وکیل سجاد احمد بھٹی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
جج عطا ربانی نے وکیل بشارت اللہ کے آنے تک سماعت میں وقفہ کیا۔
مرکزی ملزم ظاہرذاکر جعفرکو اسٹریچر پرعدالت پیش کیا گیا جس پرملزمان کے وکلا سجاد احمد بھٹی نے مرکزی ملزم ظاہرذاکر جعفر کو واپس بخشی خانہ بھیجنے کی استدعا کی۔
ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے ریمارکس میں کہا کہ انسانی ہمدردی کے ناتے ملزم کو نہیں بلانا چاہتا تھا۔ وکلاء نے ملزم کی کمرہ عدالت موجودگی کی درخواست کی تھی اس لیےاسے بلایا۔
ملزم ذاکرجعفر کے وکیل بشارت اللہ نے مقدمے کے تفتیشی فسرعبدالستار پرجرح کی۔
عبدالستار نے جرح میں عدالت کو بتایا کہ سکندر، اے ایس آئی زبیرمظہر، کانسٹیبل عابد رفیق، کانسٹیبل اعتزاز، لیڈی کانسٹیبل اقصیٰ میرے ساتھ جائے وقوعہ پر پہنچے۔ پولیس ڈائری کے مطابق این ایف ایس اے ٹیم کو بلانے کا ذکرنہیں۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ 27 جولائی کو سات افراد کی سی ڈی آر موصول ہوئی تھی۔ 27 جولائی سے قبل ظاہرذاکرجعفر، جمیل اورعصمت آدم جی بھی گرفتار تھے۔ موبائل کمپنی کے کسی حکام کو تفتیش میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔
تفتیشی افسرنے بتایا کہ مقتولہ نورمقدم کے واٹس ایپ کا ڈیٹا پولیس نے نہیں لیا۔ مدعی مقدمہ نے پولیس کو کبھی بیان نہیں دیا کہ انہیں مقتولہ نورمقدم کی کال واٹس ایپ پر موصول ہوئی۔ مقتولہ نورمقدم کا صبح دس بج کر چھیالیس منٹ تک کا ڈیٹا موجود ہے۔ دس بج کرچھیالیس منٹ کے بعد مقتولہ کا موبائل فون بند ہوگیاتھا لیکن یہ بات درج نہیں کی گئی تھی۔
عبدالستارنےجرح میں بتایا کہ مقتولہ نورمقدم کے نمبرسے کئی مختلف نمبروں سے کال موصول بھی ہوئیں اورکی بھی گئیں۔ ملزم ذاکرجعفر کے سی ڈی آراور بیان میں جاری پیجیز کی تعداد مختلف ہے۔ ایک مخصوص نمبرسے مقتولہ نورمقدم کا 19 اور 20 جولائی کو مسلسل رابطہ رہا لیکن اس بندے کو شامل تفتیش نہیں کیاگیا۔ میں نے نہیں لکھا کہ مقتولہ نورمقدم کا فون ان لاک نہیں ہورہا جس کے باعث ٹرانسکرپٹ لکھنا ممکن نہیں۔
تفتیشی افسرعبدالستارنے عدالت کو بتایا کہ سی ڈی آر کے اوپر دینے والے کسی بھی افسرکا نام ہے اور نا دینے والے کسی افسر کے دستخط ہیں۔ 20/7/2021کو دوپہر ایک بج کر51منٹ پرمدعی اور ملزم اورذاکرجعفرکے مابین 668 سیکنڈ کی کال ہوئی، مدعی نے کبھی کسی موقع پرمجھے نہیں بتایا کہ ان کی ملزم ذاکر جعفرسے بات ہوئی۔
تفتیشی افسر نے کہا میں نے مدعی سے نہیں پوچھا کہ آپ کی ملزم ذاکر جعفر سے بات ہوئی؟ڈیٹا کے مطابق 21 تاریخ کو صبح 10 بجے کی فلائٹ سے ملزم ذاکر جعفر کراچی سے اسلام آباد پہنچے۔ میں نے کسی موبائل کمپنی کو سمز کی ملکیت کا ڈیٹا موصول کرنے کےلئے کوئی خط نہیں لکھا۔ قتل کا کوئی چشم دید گواہ موجود نہیں ہے۔
عبدالستار نے جرح میں بتایا کہ مرکزی ملزم ظاہرجعفر کی 19 جولائی کو اسلام آباد سے دوحہ کی فلائٹ شیڈول تھی۔ مرکزی ملزم ظاہرجعفر کے موبائل فون کے اسکرین کے ٹوٹے ہونے کا ذکرنہیں۔ 26 جولائی کے بیان میں مرکزی ملزم ظاہرجعفر نے اپنے والدین کا نام نہیں دیا۔مدعی نے بیان ریکارڈ کروایا کہ ان کی جعفر فیملی سے واقفیت ہے لیکن واقفیت کی نوعیت کا نہیں پوچھا۔ پولیس نے مکمل تفتیش گھر کے صرف ایک فلور پر کی۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ وقوعہ جس گھرمیں ہوا، اس گھر کی سی سی ٹی وی فوٹیج 48 گھنٹے کی ویڈیومیں نے دیکھی۔ مدعی کا ڈرائیوربھی اس گھرکے باہرآیا۔
جرح کرتے ہوئے وکیل نے سوال کیا کیا آپ نےاس کو بھی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا؟ جس پر تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ نہیں میں نے اسے نہیں دیکھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News