بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی نے انتخابات میں پیٹرولیم مصنوعات کو خفیہ ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا منصوبہ بنا لیا ہے۔
گزشتہ 83 دنوں سے بھارت میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ، حالانکہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں 30 فی صد ہو چکا ہے۔
رواں سال کے آغاز میں بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت 88 ڈالر فی بیرل تک جا پہنچی ہے ، جو کہ 2014 کے بعد خام تیل کی بلند ترین سطح پر ہے۔
خام تیل کی قیمت میں اضافے کے باعث دنیا بھر کے ممالک نے تیل کی مصنوعات میں اضافہ کیا ،مگر بھارت نے گزشتہ سال 4 نومبر کے بعد ابھی تک پیٹرولیم مصنوعات میں اضافہ نہیں کیا۔
بھارتیہ جنتا پارٹی نے اسے حکومت کی کامیابی قرار دیا ہے ، حالانکہ قیمتیں نہ بڑھنے سے ملکی خزانہ کو 2024 کروڑ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ہے اور سالانہ تقریباً ایک لاکھ کروڑ روپے کے نقصان کا اندیشہ ہے۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بی جے پی کی سرکار کیا واقعی عوام کو ریلیف دے رہی ہے یا صرف یہ ایک ڈھونگ ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے پیڑولیم مصنوعات میں اضافہ نہ کرنے کی اصل وجہ بی جے پی کی یو پی پنجاب سمیت پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف ان الیکشن کے لئے بی جی پے نے ایک بہت بڑا جوا کھیلا ہے جس کا نقصان بھارتی معیشت کو اٹھانا پڑے گا۔
ماہرین کے مطابق انتخابات میں پیٹرولیم مصنوعات کو خفیہ ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی بی جی پی کی سازش نئی نہیں ہے ، بی جے پی گزشتہ کئی سالوں سے ایسا کرتی آئی ہے۔
ماہرین نے کہا کہ گزشتہ سالوں کے الیکشن پر نظر ڈالیں تو یہ خفیہ ہتھیار ہر الیکشن میں نظر آتا ہے ، مگر پھر الیکشن کے فوری بعد پیٹرولیم مصنوعات میں اضافہ بھی کر دیا جاتا ہے۔
بی جے پی جنوری تا اپریل 2017 میں بھی ایسا ہی کیا تھا جب اتر پردیش ، اترا کھنڈ، پنجاب ، گوا اور منی پور میں انتخابات ہوئے تھے۔
دسمبر 2017 میں بھی گجرات کے اسمبلی انتخابات کے دوران مسلسل 14 دنوں تک تیل کی قیمتوں میں ردوبدل نہیں کیا گیا۔
مئی 2018 میں کرناٹک اسمبلی انتخابات میں بھی مودی سرکار نے یہی ڈرامہ کھیلا ، حالانکہ ان انتخابات کے دوران خام تیل کی قیمتوں میں 5 ڈالر فی بیرل کا اضافہ بھی ہوا تھا۔
مئی 2019 میں لوک سبھا کے الیکشن کے دوران پیٹرولیم مصنوعات میں اضافہ ضرور کیا گیا مگر اضافے کی رفتار کو سست رکھا گیا۔
اکتوبر تا نومبر 2020 میں بہار کے انتخابات میں بی جے پی نے دو ماہ تک پیٹرولیم مصنوعات میں کوئی تبدیلی نہیں کی لیکن الیکشن کے فوری بعد 20 نومبر سے تیل کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔
مئی 2021 میں مغربی بنگال، تامل ناڈو، آسام ، کیرالہ اور پڈوچیری میں 6 تا 29 اپریل تک الیکشن ہوئے ، الیکشن کے باعث قیمتوں پر بریک لگ گیا جو جو 2 مئی کو اسمبلی کے نتائج تک برقرار رہا. اور پھر 4 مئی کو قیمتوں میں اضافے کا اعلان کر دیا گیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News