بنی نوع انسان کی جانب سے کی جانے والی سرگرمیوں کے نتیجے میں زمین چھٹی بار معدومیت کی طرف بڑھ رہی ہے۔
اس بات کا انکشاف سائنس جریدے بایو لوجیکل ریویو میں ہوائی یونیورسٹی کی جانب سے شایع ہونے والی تحقیق میں ہوا۔ ریسرچ کے مطابق زمین 5 بار قدرتی مظاہر کی وجہ سے معدومیت کا شکار ہوچکی ہے۔
چھٹی بار روئے زمین پر ہونے والی معدومیت کے پیچھے کسی قدرتی آفت کا نہیں بلکہ انسانی سرگرمیوں کا ہاتھ ہوگا۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس تحقیق میں بہت سی نوع ایسی دریافت ہوئی جن کا ریڈ لسٹ میں ذکر ہی نہیں ہے جب کہ ہمارا سیارہ 1500 عیسوی کے بعد سے جانی جانے والی بیس لاکھ اسیپشیز میں سے ڈیڑھ لاکھ سے 2 لاکھ 60 ہزار نوع سے محروم ہوچکا ہے۔
اس تحقیق کے سربراہ رابرٹ کووی کا کہنا ہے کہ ناپید ہونے والے جانداروں میں پرندوں اور ممالیہ شامل ہیں تاہم انورٹیبریٹ (ایسے حیوان جن کی ریڑھ کی ہڈیاں نہیں ہوتیں کرہ ارض پر پائے جانے والے نوے فیصد سے زیادہ حیوانات غیر فقاریے ہیں) کی تعداد میں ڈرامائی تبدیلی آئی ہے۔
بین الاقوامی تنظیم برائے قدرتی تحفظ ( آئی یو سی این) کے مطابق گزشتہ 500 سالوں میں انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے جانداروں کی 869 نسلیں معدومی کا شکار ہوئیں۔
فنا کے شکار انورٹیبریٹ کی تعداد میں اضافے سے اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ہم چھٹی بار معدومیت کی راہ پر گامزن ہوچکے ہیں۔
اس تحقیق پر اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک نے اٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’ اسپیشیز کی معدومیت ناگریز ہے اور اس بات کے امکانات بھی ہے کہ سورج کے پھیلنے کی وجہ سے کائنات میں موجود تمام جاندار ناپید ہوجائیں۔‘
ایلون مسک کی ٹوئٹ نے گزشتہ سال دسمبر میں ٹائم میگزین کو دیے گئے انٹرویو کو دوبارہ موضوع بحث بنا دیا ہے جس میں انہیں تجویز پیش کی تھی کہ جانوروں کو زمین پر معدومیت سے بچانے کےلیے ایسی جدید کشتیِ نوح تخلیق کرنی چاہیے جس کی مدد سے جانداروں کو مریخ پر بھیجا جاسکے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News