امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس بار بار جانے سے معیشت کا علاج نہیں بلکہ اس مرض کا اضافہ ہوا ہے۔
سراج الحق نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی غلط پالیسیوں کے باعث ملک کا معاشی سکوت ہوگیا ہے، سکوت ڈھاکہ، سکوت بخارہ سکوت سمر قند کا لفظ سنا لیکن حکومت نے سکوت معیشت کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں مہنگائی بے روزگاری کے بادل گہرے ہو گئے ہیں، عالمی ساہوکاروں کا آئی ایم ایف، ایف اے ٹی ایف کی شکل میں ملک پر قبضہ ہو گیا ہے، ہر پاکستانی دو ہزار اٹھارہ میں ایک لاکھ چوالیس اور اب دو لاکھ پینتیس ہزار روپے کا مقروض ہوگیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس بار بار جانے سے معیشت کا علاج نہیں بلکہ اس مرض کا اضافہ ہوا ہے، پیٹرول ساڑھے تین سالوں میں ایک سو پچاس روپے قیمت ہو گئی ہے، چینی کی قیمت پچپن روپے فی کلو سے بڑھ کر ایک سو پچیس روپے تک پہنچ گیا۔
سراج الحق نے کہا کہ آٹا ستر سالوں میں ستر روپے کا ہو گیا، قرضے پچیس ہزار ارب روپے سے بڑھ کر قرضہ پی ٹی آئی دور میں چھپن ہزار ارب روپے تک پہنچ گیا ہے، ملک کو معاشی نقصان پہنچایا گیا گھی ایک سو ستر سے بڑھ کر چار سو چالیس روپے کلو میں مل رہا ہے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ بجلی کی لاگت ستائیس ہزار میگاواٹ ہے اور چھتیس ہزار میگا واٹ بجلی موجود ہے ستر سالوں میں فی یونٹ آٹھ سے بڑھ کر اکیس روپے فی یونٹ ہوگیا ہے، اگر بجلی زیادہ ہو تو سستی ہونی چاہئیے زیادہ بجلی سے زیادہ بلوں میں اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی دور میں موٹرسائیکل پچھتہر ہزار سے بڑھ کر ایک لاکھ پچاس ہزار روپے تک پہنچ گیا ہے، ملک میں آئی ایم ایف کی پالیسیوں کا تسلسل ہے، ہر کوئی حکمرانوں کی ظالمانہ پالیسی ٹیکسوں کی وجہ سے کسی انقلاب کا منتظر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں جرنیلوں کی حکومت ہو یا نام نہاد جمہوریت ایسی ہی پالیسی رہی سب کے آقا ایک ہی ہیں، ن لیگ ہو یا پیپلز پارٹی کرپشن کا بازار گرم رہا، پیپلز پارٹی ن لیگ اور پی ٹی آئی کی حکومتوں نے مساوات، احتساب اور تبدیلی کے نام پر عوام کو دھوکا اور گمراہ کیا۔
سراج الحق نے کہا کہ پی ٹی آئی سمیت تینوں جماعتوں کو اقتدار پر لانے میں اسٹیبلشمنٹ نے کردار ادا کیا، عمران خان کو نجات دہندہ کے طورپر لایا گیا، لاہور میں چینی آٹا بحران کے پیچھے جہانگیر ترین، خسرو بختیار اور مونس الہی تھے اور ایک سو چوراسی ارب روپے کا ڈاکہ ڈالا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ادویات کا بحران سامنے آیا تو اربوں روپے جیب سے نکالے گئے عامر کیانی اس بحران میں ملوث رہے، عامر کیانی کو کرپشن میں ترقی دے کر پارٹی کا مرکزی سیکرٹری جنرل بنایا گیا، ملک کو ایل این جی پر سو ارب روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پانامہ میں چار سو چھتیس اور پنڈورا باکس میں سات سو کے لوگ ہیں جن کا ہر بحران میں ان کا ہاتھ ہوتا ہے، ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کیاگیا ساڑھے تین سال بعد عمران خان کے آنے کی بعد سوا دو کروڑ بے روزگار ہوئے۔
سراج الحق نے کہا کہ ڈگری ہولڈرستر لاکھ نوجوان نشہ کے عادی ہوگئے، خوراک میں ایک سو دس فیصد اضافہ کیاگیا کھاد کا دانا سونے کی قیمت تک پہنچا دیا گیا ہے۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا مزید کہنا تھا کہ کسان کو دس ہزار روپے کی کھاد کی بوری مل رہی ہے، گندم کا ایک اور بحران ہمارا پیچھا کررہا ہے کیونکہ کسان کو کھاد ہی نہیں مل رہی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News