برطانیہ میں صحت عامہ کے ادارے نیشنل ہیلتھ سروسز( این ایچ ایس) نے پلاسٹک کے باریک دانوں کا استعمال کرتے ہوئے بھوک کے ہارمون پر قابو پانے کے نئے طریقے کی آزمائش شروع کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق اس نئی تیکنک کو استعمال کرتے ہوئے امریکی شہر بالٹی مور میں 32 سالہ نرس اور ایک بچے کی ماں کرسٹین کرفوٹ اس طریقہ علاج سے مستفید ہونے والی دنیا کی پہلی خاتون بن گئیں ہیں۔
کرسٹین کا اس بارے میں کہنا ہے کہ پلاسٹک باریک دانوں کی مدد سے بھوک بڑھانے کے غدود کو کنٹرول کے اس طریقہ کار سے انہوں نے اپنا وزن 6 اسٹون ( 38 کلو) وزن کم کیا ہے۔
کرسٹین کا علاج کرنے والی برطانوی سرجن ڈاکٹر ریچل ایلس کا نے میڈیا کو بتایا کہ وہ اگلے چند ماہ میں ’ بھوک کے غدود‘ پر قابو پانے کے لیے برطانیہ کا پہلا آپریشن سر انجام دیں گی۔
کرسٹین نے مزید کہا کہ ان کا وزن 156 کلو گرام سے بھی تجاوز کر گیا تھا۔ بڑھتے ہوئے وزن کی وجہ سے مجھے ذیابطیس، بے خوابی، بلند فشار خون اورصحت کے دیگر مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔
امریکا کی جان ہاپکنز یونیورسٹی کے انٹر وینشنل ریڈیو لوجسٹ ڈاکٹر کلف فورڈ ویس کا کہنا ہے کہ لیفٹ گیسٹرک آرٹری امبولائزیشن ( ایل جی اے ای) طریقے کو 1970 سے معدے کے السر میں استعمال کیا جارہا ہے، اس آپریشن کے بعد بہت سے مریض بھوک اور وزن میں کمی کی شکایت کرتے تھے،بعد ازاں مزید تحقیق پر اس طریقہ کار کو موٹاپے میں کمی کےلیے بھی موثر پایا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ چالیس منٹ کے اس آپریشن کے چند گھنٹوں بعد ہی مریض گھر جا سکتا ہے۔ اس آپریشن میں ہم کلائی پر ایک چھوٹا کٹ لگا کر معدے کو خون کی سپلائی فراہم کرنے والے لیفٹ گیسٹرک شریان کے ذریعے ایک کیتھیٹر داخل کرتے ہیں۔
جس کے بعد ہم مائیکرو اسکوپک پلاسٹک کے دانے انجیکٹ کر کے معدے کے اوپری حصے جسے فنڈس کہتے ہیں کو خون کی فراہمی روک دیتے ہیں۔
فنڈس کو خون کی سپلائی رکنے سے گھیرلین ( بھوک بڑھانے کے غدود) کی پیداوار کم ہوجاتی ہے۔ جس کے بعد مریض میں ہر وقت کچھ نہ کچھ کھانے کی خواہش ختم ہوجاتی ہے اور نتیجہ وزن میں کمی کی صورت سامنے آتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News