پی ٹی آئی کے رہنماء خرم شیر زمان نے کہا ہے کہ نام نہاد پی پی کو صحت کارڑ کے اجراء سے پیٹ میں مروڑ ہوگئی ہے۔
خرم شیر زمان نے مرتضیٰ وہاب کی پریس کانفرنس پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ پی پی کیلئے این آئی سی وی ڈی اتنا کرامت ہے تو زرداری صاحب کو داخل کروا دیں، جناح ہسپتال میں بغیر اثر ورسوخ والے مریضوں کو بیڈ تک میسر نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ یہ کینسر کا علاج مفت کرتے ہیں اور دوران علاج ادوایات بند کر دیتے ہیں، یہ پیپلز پارٹی کی شعبہ صحت میں اعلی کارکردگی کی مثال ہے، مرتضیٰ وہاب حوصلہ رکھیں نظریاتی، سیاسی اختلافات سے بالاتر ہوکر صحت کارڈ کی تعریف کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ نام نہاد پی پی کو صحت کارڑ کے اجراء سے پیٹ میں مروڑ ہوگئی ہے، سندھ کے لوگ بھی خیبر پختونخوا اور پنجاب کی طرح صحت انشورنس کے حقدار ہیں۔
خرم شیر زمان نے کہا کہ سندھ حکومت صحت کارڈ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، گزشتہ روز لاڑکانہ میں بچے کو کتے نے کاٹا بچے کا علاج نہیں ہوسکا، والد کے پاس صحت کارڈ ہوتا تو پرائیویٹ ہسپتال سے بچے کا بروقت علاج کروا سکتا۔
پی ٹی آئی کے رہنماء خرم شیر زمان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ حکومت کا ڈی ایچ کیو ہسپتالوں کے ساتھ دوہرا روئیہ کوئی نئی بات نہیں۔
واضح رہے کہ مرتضیٰ وہاب نے پریس کانفرس کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کی حالیہ صورتحال پر وزیر اعلیٰ سندھ نے کورونا ٹاسک فورس کا اجلاس منعقد کیا تھا جس کا مقصد اومیکرون وائرس صورتحال کا جائزہ اور آگے کا لائحہ عمل طے کرنا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ کیسز میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے، 24 گھنٹوں میں مثبت کیسز کی شرح 6 فیصد سے بڑھ گئی ہے، ایک ماہ پہلے یہ نمبر ایک فیصد سے کم تھا، ہم اس وقت سختی کرنا نہیں چاہتے شہری احتیاط کریں، اومیکرون سے بچنے کا سب سے موثر طریقہ ماسک ہے۔
انہوں نے کہا کہ 29 ملین لوگ اب تک پہلی اور دو ڈوز ملا کر سندھ میں ویکسین کروا چکے ہیں، خدارا صورتحال ابھی قابو میں ہے حکومت نہیں چاہتی کے وہ سخت فیصلے کرے، سماجی تقاریب میں اگر ایس او پیز کا خیال رکھیں گے تو مزید احسن انداز میں اس سے نمٹ سکیں گے۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی کا کہنا تھا کہ انہوں نے اگر اپنے اسپتالوں کو ٹھیک کیا ہوتا تو آج یہ صورتحال نہیں ہوتی، یہ مریض ملک بھر سے سندھ نہیں آرہے ہوتے، گھمبٹ انسٹیٹیوٹ کو سالانہ ساڑھے 4 ارب دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی فخریہ کہتی ہے کے یہاں کڈنی اور لیور کا مفت ٹرانسپلانٹ کیا جا رہا ہے، پہلے لوگ جگر کی پیوندکاری کے لئے بھارت کا رخ کرتے تھے، جگر کی اب تک ساڑھے 5 سو لوگوں کا ٹرانسپلانٹ ہو چکا ہے، ایک مریض پر لاگت 40 لاکھ آتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے اسپتالوں کو اس قابل کرتے ہیں کے آئیے علاج کروائیں، اس میں 52 فیصد کا تعلق سندھ باقی 48 فیصد افراد کا تعلق دیگر صوبوں سے تھا۔
بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ فخریہ سندھ حکومت کہتی ہے کہ ہم وفاق میں نہیں لیکن سارے پاکستان کی خدمت کرتے ہیں، آزاد کشمیر سے سال 2021 میں 5 ہزار سے زائد مریض این آئی سی وی ڈی آئے ان کا مفت علاج ہوا۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان سے 1 لاکھ 25 ہزار سے زائد مریض سندھ آئے، کے پی کے سے 8 ہزار سے زائد مریضوں نے سندھ کا رخ کیا، پنجاب سے 51 ہزار سے زائد مریض آئے جن کا مفت علاج کیا گیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News