مغربی افریقا میں واقع ملک برکینا فاسو میں باغی فوجیوں نے صدر روک مارک کرسٹیائن کو حراست میں لے لیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق باغی فوجیوں نےمتعدد فوجی بیرکس پر بھی قبضہ کرلیا ہے۔ جب کہ گزشتہ روز صدارتی محل کے اطراف شید فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں تھی۔
رپورٹ کے مطابق دارالحکومت سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق صدر روک مارک کے بیڑے میں شامل متعدد گاڑیاں گولیوں سے چھلنی ہوگئی ہیں۔
ایک سفارت کار نے خبر ایجنسی کو بتایا ہے کہ صدر کو ان کے قریبی ساتھیوں سمیت فوجی کیمپ سے حراست میں لیا گیا ہے ۔ تاہم حکومت کی جانب سے ابھی تک اس واقعے کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ مغربی افریقا میں واقع ملک برکینا فاسو 2015 سے خانہ جنگی کا شکار ہے اور اس کے پڑوسی ملک مالی میں موجود القائدہ اور داعش کے دہشت گرد متواتر برکینا فاسو کے شمالی وجنوبی علاقوں پر دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔
برکینا فاسو میں حکومت اور باغیوں کے درمیان جاری اس لڑائی میں اب تک 2 ہزار افراد ہلاک اور 14لاکھ سے زائد بے گھر ہوچکے ہیں۔
افریقا میں مسلح گروپوں کی جانب سے مذہبی اور نسلی بنیاد پر کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے مالی، برکینا فاسو اور نائیجر میں رہنے والی کمیونیٹیز سب سے زیادہ متاثر ہورہی ہیں۔
برکینا فاسو کی ناقص ہتھیاروں سے لیس حکومت تشدد کی اس لہر کو روکنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔ گزشتہ سال حکومت کی مدد کے لیے وی ڈی پی کے نام سے رضا کار ملیشیا تشکیل دی گئی تھی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News