شاہ محمود قریشی کا کہنا ہےکہ مسلمانوں کوسوچنا ہوگا بھارت میں ان کا مستقبل کیاہے۔
بھارتی ریاست کرناٹک میں گزشتہ روز پیش آنے والے واقعے پر وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے بول نیوزسے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بھارتی ہائی کمشنرکووزارت خارجہ طلب کرکےاحتجاج ریکارڈ کرائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ انسانی حقوق کےعلمبرداروں کوبھارت کےمظالم کودیکھنا ہو گا، بھارت کامکروہ چہرہ دنیاکےسامنےبےنقاب ہوگیا۔
وزیرخارجہ نے کہاکہ 22 اور 23 مارچ کواوآئی سی وزرائےخارجہ کاپاکستان میں اجلاس ہو گا ، اوآئی سی وزرائےخارجہ اجلاس میں مؤثرآوازاٹھائی جائےگی، بھارت کےسیکولرچہرےکی قلعی کھل گئی۔
بول نیوزسے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کشمیرکےبعد بھارت میں بھی انسانی حقوق کو پامال کیاجارہاہے، بھارت میں ہندوتواسوچ کی حکومت ہے،دنیا آوازبلند کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں مسلمانوں کودوسرے درجےکا شہری سمجھاجارہاہے، مسلمانوں کو سوچنا ہوگا بھارت میں ان کامستقبل کیاہے، مودی اپناووٹ بینک بچانےکیلئےاسطرح کی حرکتیں ۔کررہاہے۔
انتہا پسند ہندوؤں کے سامنے ڈٹ جانے والی مُسلم لڑکی کے چرچے
بھارتی ریاست کرناٹک میں اپنے کالج کے باہر ہراساں کیے جانے پر ہجوم کے سامنے ڈٹ جانے اور نعرے لگانے والی مسلمان لڑکی مسکان سے اظہار یکجہتی کے لیے پاکستان اور خود بھارت میں اللہ اکبر ٹرینڈ کرنے لگا۔
A lone Muslim girl on the way to her college in Karnataka, India is being heckled and harassed by a Hindu right-wing mob for wearing a hijab! pic.twitter.com/DiVjCbqpdW
— Ashok Swain (@ashoswai) February 8, 2022
کرناٹک کے علاقے اوڈوپی میں تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے خلاف مسلم طالبات کا احتجاج جاری ہے اور یہ سلسلہ اتنا بڑھ چکا ہے کہ آج ریاست میں تمام اسکول اور کالج تین روز کے لیے بند کردیے گئے ہیں۔
#NDTVExclusive | “Some men were outsiders, but 10 per cent were from college, but most were outsiders,” says Muskan, student in #Hijab who was heckled by students in saffron shawls in #Karnataka today.#KarnatakaHijabRow pic.twitter.com/DWff3u1MJh
— NDTV (@ndtv) February 8, 2022
کرناٹک کے وزیراعلیٰ نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں مقامی افراد، طلبا، اساتذہ اور تعلیمی اداروں کی انتظامیہ سے امن و امان بحال رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے تمام ہائی اسکولوں اور کالجوں کی بندش کا اعلان کیا۔
بھارتی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے مسکان کا کہنا تھا کہ وہ اپنا اسائنمنٹ جمع کرانے کے لیے کالج گئی تھیں لیکن وہاں موجود ہجوم نے اُنہیں برقع میں دیکھ کر شورشرابا کیا اور نعرے لگائے جس کے جواب میں اُنہوں نے بلند آواز میں اللہ اکبر پکارنا شروع کر دیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News