گردوں کے مرض کے شکار افراد کے لیے مخصوص اجزا والا پانی درکار ہوتا ہے جو قدرے مہنگا ہوتا ہے۔ اب ایک نئی ٹیکنالوجی کی بدولت اس طرح کا مائع نہایت کم خرچ میں تیار کیا جاسکتا ہے اور گھر بیٹھے اس پانی کی وافر مقدار تیار کی جاسکتی ہے۔
اب “ایلن میڈیکل ڈیوائسس پوائنٹ آف کیئرڈائلائسس سسٹم” کا تیاکردہ نظام “پیری ٹونیئل ڈائلائسس مائع بنانے کا ایک بہت آسان طریقہ بھی ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ گردے کے مریضوں میں لگائے جانے والے یہ مائع بہت صاف پانی، الیکٹرولائٹ اور گلوکوز پر مشتمل ہوتا ہے۔
اس کی تفصیلات عالمی نیفرولوجی کانگریس میں پیش کی گئی ہیں۔ اب اگلے مرحلے پر اس کی انسانی آزمائش بھی شروع کی جائے گی۔
بالخصوص ترقی پذیر ممالک میں اس مائع کی تیاری، حفاظت اور نقل و حمل پر بہت لاگت آتی ہے اور دوردراز علاقوں کے مریضوں کو بھی اس کی اتنی ہی مقدار درکار ہوتی ہے۔ یوں غریب ممالک میں گردے فیل ہونے والے مریضوں کو بہت سہولت حاصل ہوگی اور اس سے ان کی جان بچانے میں مدد ملے گی۔
چین، بھارت، انڈونیشیا اور افریقی ممالک میں گردوں کے مریضوں کو اس سے بڑا فائدہ ہوسکتا ہے۔ اس ٹیکنالوجی میں آسٹریلیا کے نلکوں کا پانی استعمال کیا گیا ہے۔ اسے ایک بہت چھوٹے اور طاقتور ڈسٹلڈ واٹر سسٹم سے گزار کر اسے ڈسٹلڈ یا صاف پانی میں بدلا گیا۔ مزید مراحل سے گزار کر اس پانی کو ڈائلائسس کے قابل بنایا گیا ہے۔
ایلن میڈیکل کمپنی کے مطابق اس سسٹم کی بدولت عام افراد گھر پر بھی ڈائلائسس واٹر بناسکیں گے اور انسانوں پر اسے اگلے برس آزمایا جائے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
