عدالت کا پولیس کولیاری سے اغوا پانچ سالہ بچے کی بازیابی کا حکم

عدالت نے پولیس کو اگست میں بچے کو بہر صورت بازیاب کرنے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں لیاری سے پانچ سالہ بچے مزمل شاہ کے اغوا کے کیس میں بچے کی بازیابی سے متعلق والد کی درخواست کی سماعت ہوئی۔
وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ پانچ سالہ مزمل چاکیواڑہ سے اغوا ہوا جس پرجسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کہا کہ دشمنی تھی یا تاوان کے لیے اغوا کیا گیا؟
عدالت نے کا تفتیشی افسرسے مکالمہ کیا آپ نے عزیز و اقارب سے تحقیقات کیں؟ تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ پوری کوشیش کی جا رہی ہیں جلد بازیاب کرا لیں گے۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کہا کہ پانچ سالہ بچے کے اغوا کا مقصد تاوان یا دشمنی نکلتی ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ پولیس کام نہیں کرتی۔ عدالتیں پولیس کو ہدایت ہی جاری کرسکتی ہیں۔
عدالت نے تفتیشی افسرسے کہا کہ پانچ سال کا بچہ آپ نہیں ڈھونڈ پا رہے۔ اس کیس کو سنجیدہ لیں گے، آپ بچے کو بازیابی کروائیں۔
دعا زہرا کیس کا تذکرہ
سماعت کے دوران دعازہرا کیس کا تذکرہ ہوا جس میں جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے پولیس حکام سے کہا کہ لاپتا بچے کی بازیابی کے لیے آپ کچھ نہیں کررہے۔
ڈی ایس پی شوکت شاہانی نے عدالت کو بتایا کہ میں نے دعا زہرا کیس میں بھی اچھی تفتیشی کی ہے جس پرعدالت نے کہا کہ دعا زہرا کیس میں تو آپ نے مہربانی کردی ہے۔ ہم نے دیکھا ہے آپ نے کیا تفتیش کی ہے۔ اس میں بھی تو مہربانی کریں۔
دعا زہرا کیس کے تفتیشی افسرشوکت شاہانی نے سندھ ہائیکورٹ میں غیر رسمی گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ دعا زہرا کیس اغوا کا کیس نہیں بنتا اس لیے سی کلاس کیا ہے۔ دعا زہرا کیس میں کوئی عینی شاہد نہیں ملا۔ دعا نے مرضی سے بیان دیا کہ وہ خود گئی۔
شوکت شاہانی نے کہا کہ دعا زہرا کی میڈیکل رپورٹ آ گئی ہے عدالت فیصلہ کرے گی۔ ہماری تحقیقات کے مطابق دعا خود گئی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ عدالت کیا فیصلہ کرتی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

