صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کی خصوصی مشیر، اردن کی شہزادی سارا زید کی ملاقات ہوئی ہے۔
اس موقع پر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ صحت کے شعبے میں ذہنی و جسمانی نشوونما اور غذائیت کی کمی، زچہ بچہ کی صحت کی دیکھ بھال، اور عوام کے لیے صحت کی سہولیات کا فقدان جیسے مسائل کا حل ضروری ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اور اقوام متحدہ کا ورلڈ فوڈ پروگرام بے نظیر نشوونما پروگرام شروع کرنے کے لیے تعاون کر رہے ہیں، اس پروگرام کا ابتدائی طور پر ہدف 15 لاکھ حاملہ خواتین، دودھ پلانے والی مائیں اور بچے ہیں۔
صدر مملکت نے اس اہم پروگرام کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کے کردار کو سراہا اور کہا کہ پہلے 1000 دن بچوں میں اسٹنٹنگ اور غذائیت کی کمی پر قابو پانے میں اہم ہوتے ہیں، آبادی کی شرح میں اضافے کو کم کرنے کےلئے واضح قومی ایکشن پروگرام انتہائی ضروری ہے۔
ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ آبادی میں اضافے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ آبادی میں اضافہ ہمارے قلیل معاشی اور مالی وسائل پر بہت زیادہ بوجھ ڈال رہا ہے، لوگوں کی مانع حمل ادویات اور سہولیات تک رسائی کو بہتر بنا کر پاکستان میں تقریباً 10 ملین سالانہ حمل کو 50 فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے۔
ان کا ہ بھی کہنا تھا کہ خواتین کو بااختیار بنانا اور ان کی تعلیم اور تربیت صحت مند خاندانوں کی پرورش اور آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے انتہائی ضروری ہے، کاروباری شخصیات، نامور خواتین، سیاست دان اور سول سوسائٹی خواتین کو معاشی اور مالی طور پر بااختیار بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ اسلام نے خواتین کو وراثت کا حق دیا اور انہیں مالی طور پر بااختیار بنایا لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں خواتین کو ان کے خاندان کے مرد افراد کے حق میں ان کے حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے مزید کہا کہ انفورسمنٹ آف ویمن پراپرٹی رائٹس ایکٹ نے خواتین کو وراثت میں ملنے والی جائیداد میں اپنے حصے کا دعویٰ کرنے کا اختیار دیا ہے جس سے ان کی معاشی اور مالی خودمختاری میں مدد ملے گی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
