بھارت کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے میں ممکنہ طور پر آنے والا زلزلہ بھارت میں تباہی پھیلا سکتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی سائنسدانوں نے اپنا یہ بیان اس وقت دیا جب آج صبح مغربی نیپال کے دور افتادہ پہاڑی علاقے میں 6.6 شدت کے زلزلے کے جھٹکے آنے کے بعد اتراکھنڈ میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اتراکھنڈ میں زلزلے سے چھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
بھارتی سائنس دانوں نے کہا کہ ہمالیہ کے علاقے میں ایک بڑے زلزلے کا قوی امکان ہے اور جان و مال کے نقصان کو کم سے کم کرنے کے لیے بہتر تیاری کی ضرورت پر زور دیا جائے۔
واڈیا انسٹی ٹیوٹ آف ہمالین جیولوجی کے سینئر جیو فزیکسٹ اجے پال نے کہا کہ ہمالیہ ہندوستانی اور یوریشین پلیٹوں کے درمیان ٹکرانے کے نتیجے میں وجود میں آیا ہے۔
پال نے کہا کہ ہندوستانی پلیٹ پر یوریشین پلیٹ کے مسلسل دباؤ کی وجہ سے، اس کے نیچے جمع ہونے والی تناؤ والی توانائی زلزلوں کی صورت میں وقتاً فوقتاً اپنے آپ کو چھوڑتی رہتی ہے۔
پال نے کہا کہ ہمالیہ کے نیچے تناؤ والی توانائی کے جمع ہونے کی وجہ سے زلزلوں کا آنا ایک عام اور مسلسل عمل ہے انہوں نے کہا کہ ہمالیہ کا پورا خطہ زلزلے کے لیے انتہائی خطرے سے دوچار ہے اور ایک بڑے زلزلے کا قوی امکان ہمیشہ رہتا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ مستقبل میں آنے والے زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر سات یا اس سے زیادہ ہوسکتی ہے۔
تاہم پال نے کہا کہ تناؤ والی توانائی کے اخراج یا زلزلے کی پیشین گوئی نہیں کی جا سکتی اور کوئی نہیں جانتا کہ یہ کب ہو گا، انہوں نے کہا کہ یہ اگلے لمحے، اگلے مہینے یا 100 سال بعد ہو سکتا ہے.
واضح رہے کہ گزشتہ 150 سالوں میں ہمالیائی خطے میں چار بڑے زلزلے ریکارڈ کیے گئے، جن میں 1897 میں شیلانگ، 1905 میں کانگڑا، 1934 میں بہار اور نیپال اور 1950 میں آسام میں آنے والے زلزلے شامل ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News