Advertisement
Advertisement
Advertisement

امریکی صدر جو بائیڈن کی قسمت کا فیصلہ کل ہو گا

Now Reading:

امریکی صدر جو بائیڈن کی قسمت کا فیصلہ کل ہو گا
Advertisement

امریکہ میں وسط مدتی انتخابات کا کل سے آغاز ہو رہا ہے جس میں امریکی صدر جو بائیڈن کی قسمت کا فیصلہ ہو گا۔

تفصیلات کے مطابق وسط مدتی انتخابات میں ایوان نمائندگان کی تمام 435 نشستوں اور سینیٹ کی 100 میں سے 35 نشستوں پر مقابلہ ہوگا۔

ایک اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ وسط مدتی انتخابات صدر کی 4 سالہ مدت کے 2 برس مکمل ہونے کے قریب منعقد ہوتے ہیں، نتائج اس بات کا تعین کرتے ہیں کہ موجودہ صدر کی اپنے دور اقتدار کے بقیہ 2 برسوں میں مضبوط پوزیشن رہتی ہے یا وہ وائٹ ہاؤس میں موجود ایک کمزور رہنما بن کر رہ جائیں گے۔

سینیٹ کے انتخابات کو فی الحال ٹاس کی طرح دیکھا جارہا ہے کیونکہ بظاہر ریپبلکن اور ڈیموکریٹک امیدواروں کو عوام میں یکساں سطح کی حمایت حاصل ہے۔

لیکن حالیہ رائے شماری سے معلوم ہوتا ہے کہ ریپبلکن اس ایوان پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر سکتے ہیں جہاں سے وہ 2018 میں ڈیموکریٹس سے ہار گئے تھے۔

Advertisement

اگر سینیٹ میں ڈیموکریٹس کی پوزیشن برقرار رہتی ہے اور ایوان نمائندگان کا کنٹرول ریپبلکن سنبھال لیتے ہیں تو آنے والے 2 برسوں میں قانون سازی کرنا مشکل ہو جائے گا کیونکہ ایوان نمائندگان سے منظور شدہ کوئی بھی اقدام سینیٹ میں بیاثر ہو جائے گا۔

تاہم ایوان نمائندگان کا کنٹرول حاصل کرکے ریپبلکنز کو بڑا فائدہ حاصل ہوگا، وہ انتظامیہ سے مستفید ہونے اور ڈیموکریٹس کو مذاکرات پر مجبور کرنے کے لیے قرض اور فنڈنگ کی حد استعمال کر سکتے ہیں۔

علاوہ ازیں ان انتخابات میں ووٹرز 50 میں سے 36 ریاستوں کے لیے گورنرز کا انتخاب بھی کریں گے، ان میں سے 20 پر اس وقت ریپبلکنز اور 16 پر ڈیموکریٹس کا قبضہ ہے۔

گورنر کے عہدوں کے لیے ہونے والے یہ انتخابات 2024 کے امریکی صدارتی انتخابات پر اثرانداز ہوں گے۔

پیو ریسرچ سینٹر کے مطابق رواں برس ووٹرز کے نزدیک معیشت مسلسل سب سے بڑا مسئلہ ہے۔

صدر جو بائیڈن کے علاوہ سابق صدر باراک اوباما اور ڈونلڈ ٹرمپ بھی رواں ہفتے کے آخر میں امریکی ریاست پنسلوینیا میں اپنے امیدواروں کی انتخابی مہم کے لیے میدان میں اترے۔

Advertisement

صدر جو بائیڈن اور سابق صدر باراک اوباما نے فلاڈیلفیا میں سینیٹ کے امیدوار جان فیٹرمین کے ساتھ ریلی نکالی جبکہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پنسلوینیا کے شہر لیٹروب میں ریپبلکن امیدواروں مہمت اوز اور ڈوگ میسٹریانو کے لیے ریلی نکالی۔

اخبار کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ڈیموکریٹس کو خدشہ ہے کہ ریپبلکنز انتخابات کے نتائج سے قطع نظر اقتدار پر قبضہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں، یہ ایک ایسی تشویش ہے جس کی جڑیں ڈونلڈ ٹرمپ کی 2020 کے انتخابات میں شکست کے بعد ردعمل سے جڑی ہوئی ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پولز سے معلوم ہوتا ہے کہ ریپبلکنز کی ایک بڑی تعداد سمجھتی ہے کہ جمہوریت خطرے میں ہے کیونکہ ان کے خلاف انتخابات میں دھاندلی ہو رہی ہے۔

Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
’جیت گیا تو دل کا دورہ پڑے گا‘، 238 بار ہارنے والا پھر الیکشن لڑنے کیلئے تیار
مقبوضہ کشمیر میں تعینات بھارتی افواج میں خودکشیوں کا بڑھتا رحجان
غزہ جنگ: اسرائیل غذائی قلت کو بطور ہتھیار استعمال کرنے لگا
مودی سرکار میں اقتدار کی ہوس حد سے زیادہ بڑھ چکی ہے، دی ڈپلومیٹ
جرمنی کے بعد امریکہ کا بھی کیجریوال کے لیے منصفانہ، شفاف اور بروقت قانونی عمل کا مطالبہ
سری لنکا، عدالت نے بدھ راہب کو اسلاموفوبیا پر مبنی بیان پر سزا سنا دی
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ

اگلی خبر