جنوبی افریقہ میں ہزاروں سرکاری اور نجی اداروں کے ملازمین نے اجرتوں میں اضافے کے لیے ملک گیر ہڑتال کی۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق تقریباً 8 لاکھ سرکاری ملازمین کی نمائندگی کرنے والی ٹریڈ یونینیں اشیائے ضروریات کی مناسبت سے اپنی تنخواہوں میں اضافے کے لیے ملک گیر ہڑتال کر رہے ہیں۔
جنوبی افریقہ میں پبلک سیکٹر کے ہزاروں ملازمین نے بہتر اجرت کے مطالبے کے لیے ملک گیر ہڑتال شروع کر دی ہے۔
ملازمین کی یہ ہڑتال ٹریڈ یونینوں اور حکومت کے درمیان اجرت کے مذاکرات کے خاتمے کے بعد شروع ہوئی جس میں حکومت نے ملازمین کی تنخواہوں میں 3 فی صد اضافے کا اعلان کیا تھا۔
تاہم ٹریڈ یونینز نے حکومت کی اس پیشکش کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کی مناسبت سے تنخواہوں میں کم از کم 10 فی صد اضافہ کیا جائے۔
غیر ملکی میڈیا نے بتایا ہے کہ حکومت اور اس کے ملازمین کے درمیان تنازعہ صدر سیرل رامافوسا پر دباؤ ڈالتا ہے، کیونکہ وہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس (اے این سی) پارٹی کے رہنما کے طور پر دوبارہ انتخاب کے خواہاں ہیں۔
جنوبی افریقہ میں سات ٹریڈ یونینز ہیں جو 8 لاکھ سرکاری ملازمین کی نمائندگی کرتی ہیں، ان یونینز میں اسپتالوں، اسکولز اور پولیس اسٹیشنز پر کام کرنے والے ملازمین بھی شامل ہیں۔
ہڑتال کرنے والے ملازمین ملک کے 8 صوبوں میں مارچ کر رہے ہیں اور پچھلے ہفتے ان ملازمین نے اسپتالوں، بندرگاہوں اور سرکاری دفاتر کے باہر ہزاروں کی تعداد میں جمع ہو کر اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا تھا۔
ٹریڈ یونینز نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ حکومت چاہتی ہے کہ ملازمین مہنگائی کے اس جن کے سامنے بے بس کھڑے رہیں، لیکن ہم یہ نہیں برداشت کر سکتے۔
واضح رہے کہ جنوبی افریقہ میں مہنگائی ستمبر میں 7.5 فیصد تھی جو جولائی میں 7.8 فیصد کی چوٹی سے کم تھی۔
رواں ماہ کے آغاز میں جنوبی افریقہ کے لیبر منسٹر تھلاس نکسیسی نے کہا تھا کہ حکومت یکطرفہ طور پر پورے بورڈ میں 3 فیصد اضافے پر عمل درآمد کرے گی.
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News