
پولیس نے سپریم کورٹ کے حکم کے فوری بعد عمران خان پر قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر درج کر لی جس کے بعد پی ٹی آئی رہنماوں کا ردعمل سامنے آرہا ہے۔
فواد چوہدری
تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے پولیس کی مدعیت میں درج ہونے والی ممکنہ ایف آئی آر پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگر پولیس کی مدعیت میں ایف آری ہوئی ہے تو تین نام ہونے چاہئیں، اگر ہمارے دیے گئے تین نام نہ ہوئے تو ایف آئی آر کو مسترد کرتے ہیں۔
عثمان ڈار
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک پیغام میں پی ٹی آئی کے رہنما عثمان ڈار نے کہا کہ تحریک انصاف کا ہر کارکن اس جعلی ایف آئی آر کو مسترد کرتا ہے، جعلی امپورٹڈ حکومت اور جعلی ایف آئی آر دونوں نا منظور ہے۔
تحریک انصاف کا ہر کارکن اس جعلی ایف آئی آر کو مسترد کرتا ہے۔ جعلی امپورٹڈ حکومت اور جعلی ایف آئی آر دونوں نا منظور۔
— Usman Dar (@UdarOfficial) November 7, 2022
بابر اعوان
پی ٹی آئی کے رہنما بابر اعوان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ کمزور، گمراہ کن اور غیرقانونی ایف آئی آر، ایف آئی آر نہ ہونے سے بھی بدتر ہے۔
کمزور، گمراہ کن اور غیرقانونی ایف آئی آر، ایف آئی آر نہ ہونے سے بھی بدتر ہے۔
— Babar Awan (@BabarAwanPK) November 7, 2022
زبیر نیازی
عمران خان پر قاتلانہ حملے کے خلاف درخواست گزار زبیر نیازی نے بول نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ٹیم تھانے میں موجود ہے،ہمارے سامنے کوئی ایف آئی آر نہیں، پولیس نے ہماری درخواست پر ابھی تک کوئی مقدمہ درج نہیں کیا جبکہ ہمارے وکلاء کی ٹیم تھانے میں موجود ہے لیکن انہیں کچھ نہیں بتایا جارہا۔
قاسم سوری
سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک کے سب سے مقبول لیڈر پر قاتلانہ حملہ ہوا حملے میں ایک کارکن شہید اور چیئرمین عمران خان سمیت 14 افراد زخمی ہوئے، زخمیوں کی درخواست کو کیسے کوئی رد کر کے اپنی مرضی کی ایف آئی آر درج کرا سکتا ہے؟ اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔
ملک کے سب سے مقبول لیڈر پر قاتلانہ حملہ ہوا حملے میں ایک کارکن شہید اور چیئرمین عمران خان سمیت 14 افراد زخمی ہوئے، زخمیوں کی درخواست کو کیسے کوئی رد کر کے اپنی مرضی کی ایف آئی آر درج کرا سکتا ہے؟ اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، بنانا ریپبلک۔#FirRejected
— Qasim Khan Suri (@QasimKhanSuri) November 7, 2022
مسرت جمشید چیمہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما مسرت جمشید چیمہ نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ عمران خان پر قاتلانہ حملہ میں تحریک انصاف کے نامزد ملزمان کے علاوہ کسی اور پر ایف آئی آر وقت کا ضیاع اور کیس کو الجھانے کے مترادف ہے، ایسا کور اپ عمران خان سمیت پوری قوم کو منظور نہیں۔ یہ پاکستان کے سب سے مقبول لیڈر کی زندگی کا معاملہ ہے، کوئی مذاق نہیں، ایسی ایف آئی آر ہم مسترد کرتے ہیں۔
عمران خان پر قاتلانہ حملہ میں تحریک انصاف کے نامزد ملزمان کے علاوہ کسی اور پر FIR وقت کا ضیاع اور کیس کو الجھانے کے مترادف ہے۔ ایسا کور اپ عمران خان سمیت پوری قوم کو منظور نہیں۔ یہ پاکستان کے سب سے مقبول لیڈر کی زندگی کا معاملہ ہے، کوئی مذاق نہیں۔ ایسی FIR ہم مسترد کرتے ہیں۔
— Musarrat Cheema (@MusarratCheema) November 7, 2022
دوسری جانب تحریک انصاف نے پلان اے اور پلان بی تیار کرلیا ہے۔
پارٹی قیادت نے عمران خان کی مرضی کی ایف آئی آر ہونے تک کوئی بھی کمپرومائز نہ کرنے کا فیصلہ کیا جبکہ تحریک انصاف نے انتہائی سخت اور جارحانہ حکمت عملی اپنانے کا بھی فیصلہ کرلیا ہے۔
ذرائع پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ عمران خان کے قاتلانہ حملے بعد آر یا پار کا وقت آگیا ہے، عمران خان کی مرضی کی ایف آئی آر درج نہ ہوئی تو دما دم مست قلندر ہوگا۔
پلان اے کے مطابق تحریک انصاف کل سپریم کورٹ سے رجوع کرے گی جبکہ پلان اے اور پلان بی ایک ساتھ ہی چلیں گے
پلان اے عدالت جبکہ پلان بی عوامی عدالت کے لیے ہے تاہم زبیر نیازی کی درخواست پر ایف آئی آر درج نہ ہونے پر اسلام آباد کو بند کرنے کا پلان بھی بنا لیا گیا ہے۔
ابتدائی طور پر تحریک انصاف کے کارکنان اسلام آباد کے انٹری پوائنٹس پر پہنچنا شروع ہوگئے ہیں۔
پلان بی کے تحت اگلے 24گھنٹوں میں اسلام آباد کو مکمل طور پر بلا ک کردیا جائے گا جبکہ اسلام آباد کے تمام داخلی راستوں کو بھی سو فیصد بلاک کردیا جائے گا۔
اسلام آباد کا کے پی کے اور پنجاب سے رابطہ منقطع کردیا جائے گا جبکہ اسلام آباد کو مکمل بلاک کرنے کا مقصد ایف آئی آر کے لیے دباؤ بڑھانا ہوگا۔
ابتدائی طور پر اسلام آباد کو بند کرنے کا پلان صرف 72گھنٹوں کے لیے ہوگا جبکہ 72گھنٹوں کے بعد نئی حکمت عملی پر غور کیا جائے گا۔
ملک بھر سے قافلوں کو اسلام آباد روانگی کا گرین سگنل بھی دے دیا گیا، عمران خان کے راولپنڈی پہنچنے سے پہلے دھرنا شروع ہوجائے گا۔
ملک بھر سے پہنچنے والے قافلے راولپنڈی اسلام آباد میں دھرنا دے دیں گے،الیکشن کی تاریخ اور مرضی کی ایف آئی آرکے اندراج کے لیے آخری حد تک دباؤ بڑھایا جائے گا۔
سپریم کورٹ کے حکم پر پولیس نے عمران خان پر قاتلانہ حملے کا مقدمہ درج کر لیا
سپریم کورٹ کے حکم پر واقعے کا مقدمہ پولیس نے درج کرلیا ہے، مقدمہ قتل، اقدام قتل، دہشت گردی سمیت دیگر دفعا کے تحت درج کیا گیا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق مقدمہ تھانہ سٹی وزیر آباد میں درج کیا گیا، قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر کو سیل کر دیا گیا ہے، ایف آئی آر کو کل سپریم کورٹ میں پیش کیا جائے گا، سپریم کورٹ میں پیش کرنے کے بعد ایف آئی آر کو عام کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مقدمے کے اندراج کے بعد کل ہی مرکزی ملزم نوید کی باقاعدہ گرفتاری ڈال دی جائے گی، ملزم اس وقت سی ٹی ڈی کی حراست میں لاہور چونگ کے ایک سیل میں موجود ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News