جیلوں میں بندقیدیوں کوسہولیات کی فراہمی سے متعلق درخواست کا تحریری فیصلہ جاری
جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیے کہ گورنر پہلے بھی خاموش تھے اب اپنی پوزیشن واضح کریں۔ گورنر کا رویہ سنجیدہ نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب میں انتخابات کاشیڈول جاری نہ کرنے اور گورنر کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔
جسٹس جواد حسن نے سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ شہریوں کو جمہوری حقوق کی فراہمی بنیادی حقوق دینے کےمتراف ہیں۔
دورانِ سماعت عدالتی حکم پر تحریک انصاف کے رہنما اسدعمر نے آئین کا دیباچہ پڑھا۔ کہا کہ آئین کےتحت شہریوں کوسیاسی انصاف کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے۔
عدالت نے کہا کہ آگاہ کیا جائے کہ گورنرانتخابی شیڈول کی فراہمی کاآئینی حق رکھتے ہیں جس پر وکیل تحریکِ انصاف نے کہا کہ اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد نوے دن میں انتخابی شیڈول جاری کرنا گورنر کےلئے آئینی تقاضا ہے۔
وکیل علی ظفر نے دلائل میں کہا کہ آئین کےآرٹیکل 105کےتحت یہ گورنر کاآئینی اختیار ہے۔ پٹیشن میں الیکشن کمیشن کو فریق اس لیے نہیں بنایا گیا کیونکہ انتخابی تاریخ مقررکرنا گورنرکا اختیار ہے۔
عدالت نے کہا کہ ہم پاکستان میں ہیں ہم جمہوریت کا تحفظ کریں گے۔ جموریت کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔
جسٹس جواد حسن نے اسد عمر سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو ان قانونی حوالہ جات کی کاپی کیبنٹ میں ملی، جس پررہنما تحریکِ انصاف اسد عمر نے جواب دیا کہ جی میں نے ابھی دیکھی نہیں لیکن یہ یقینی طور پرایک اہم قانونی نقطہ ہے۔
تحریک انصاف کی جانب سے بیرسٹرعلی ظفر نے دلائل دیے کہ گورنرآئینی طور پر ہر صورت اسمبلی کی تحلیل کے 90 روز میں انتخابات کرانے کا پابند ہے۔
دورانِ سماعت عدالت میں بھارتی اور برطانوی عدالتوں کے بھی حوالہ جات پیش کیے گئے۔
عدالت نے کہا کہ آئین کا دیباچہ شاہراہ کے راستے کا دروازہ ہے۔ دیباچہ میں ہرچیز واضع طور پر درج ہے۔ گورنر پہلے بھی خاموش تھے اب اپنی پوزیشن واضح کریں۔ گورنر کا رویہ سنجیدہ نہیں ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کی جانب سے جواب کےلئے وقت مانگنے پرسخت اظہار برہمی کیا اور کہا کہ کدھر ہیں دو سو لاء افسر جو اٹارنی جنرل آفس میں بیٹھے ہیں۔ سات لاءافسر میری عدالت میں بیٹھے ہیں سارا کیس سن کےتیاری کی کیسے مہلت مانگ رہے ہیں۔
جسٹس جواد حسن نے کہا کہ عدالت کو بتایا جائے کہ کتنے لاء افسر موجود ہیں۔ یہ پاکستان کی جمہوریت کا معاملہ ہے۔ پٹیشن تو ہفتے کی دائر ہے اڑتالیس گھنٹے سے زائد ہوگیا اور آپ وقت مانگنے آگئے ہیں۔ گورنر پنجاب کا ہرسنپل سیکرٹری کدھر ہے۔ عدالت کو آدھا گھنٹہ لگے گا کیوں نہ عدالت فیصلہ سناتے۔
لاہورہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ یہ تحریک انصاف کاکیس نہیں پاکستانی عوام کا کیس ہے۔ گورنرکا نمائندہ آئے یا نہ آئے پرنسپل سیکرٹری تو یہاں ہونا چاہئیے تھا۔ یہ عدالت کی توہین ہےکہ کسی لاءافسر نے تیاری نہیں کی۔ میں کراچی میں تھا جب مریم نواز لاہور پہنچیں تو میں نے ائیرپورٹ پر ہی پٹیشن پڑھ کرتیاری کرلی تھی۔ عدالت نے اتنی کتابیں پڑھی اورتیاری کی مگر یہاں وقت مانگا گیا۔
جسٹس جواد حسن نے پنجاب میں انتخابی شیڈول جاری کرنے کےخلاف کیس کی سماعت کرتے ہوئے وفاقی حکومت، گورنر پنجاب اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا اورمذید سماعت 3 فروری تک ملتوی کردی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
