
آفیشل سیکریٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط نہیں کیے، صدرمملکت
صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے آئی ایم ایف کی شرائط پر مبنی منی بجٹ پر آرڈیننس جاری کرنے سے انکار کردیا۔
تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بجٹ تجاویز آرڈیننس کی صورت میں نافذ کرنے پر اعتراضات اٹھادیے ہیں اور حکومت کو پارلیمنٹ کا اجلاس بلا کرمنی بجٹ پر اعتماد میں لینے کا مشورہ دیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر پاکستان چاہتے ہیں کہ حکومت آرڈیننس کے بجائے پارلیمنٹ میں بل پیش کرے لیکن حکومتی کا ماننا ہے کہ پارلیمنٹ میں بل کی منظوری میں زیادہ وقت درکار ہوگا۔
خیال رہے کہ وفاقی حکومت آئی ایم ایف سے طے پانے والی ریونیو اقدامات کو صدارتی آرڈنینس کے ذریعے آج ہی نافذ کرنا چاہتی تھی اور وزارت قانون آرڈیننس کا جائزہ لے رہی ہے تاہم صدر مملکت کے اعتراضات کے بعد حکومتی ٹیم غوروخوض میں مصروف ہے۔
یہ بھی پڑھیں؛ صدر مملکت کا عمران خان سے رابطہ
اس حوالے سے ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت اعتراضات دور کرکے دوبارہ ڈاکٹر عارف علوی سے رابطہ کرسکتی ہے اور ان سے درخواست کی جائے گی کہ کابینہ سے منطوری کے بعد فوری آرڈیننس جاری کیا جائے۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ حکومت پارلیمنٹ میں جاری مشترکہ اجلاس کے دوران آرڈیننس جاری نہیں کرسکتی اور اگر حکومت مشترکہ اجلاس کو ختم کرتی ہے تو دوبارہ اجلاس بلانے کے لیے صدر پاکستان سے رابطہ کرنا پڑے گا اور حکومت کو خدشہ ہے مشترکہ اجلاس ختم کیا جاتا ہے تو صدر مملکت دوبارہ اجلاس نہیں بلائیں گے۔
ریاست آئی ایم ایف کیساتھ کیے گئے وعدوں پر قائم رہے گی
اس سے قبل صدر مملکت سے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ملاقات کی جس میں وزیر خزانہ نے صدر مملکت کو آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے مذاکرات اور معاہدے پر بریفنگ دی۔
ڈاکٹر عارف علوی نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پر مذاکرات کیلئے حکومتی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ریاست ِپاکستان حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے وعدوں پر قائم رہے گی۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی شرائط اور معاہدے کو پورا کرنے کیلیے حکومت ایک آرڈیننس جاری کرکے ٹیکسوں کے ذریعے اضافی ریونیو اکٹھا کرنا چاہتی ہے۔
صدر مملکت نے اضافی ٹیکس نافذ کرنے کے حوالے سے حکومت کی جانب سے بھیجے جانے والے مالیاتی آرڈیننس کو فوری طور پر منظور کرنے سے انکار کرتے ہوئے اسحاق ڈار کو جواب دیا کہ ’مالیاتی بل کوقومی اسمبلی سے منظور کرائیں‘۔
ترمیمی آرڈیننس کیا ہے؟
واضح رہے کہ حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے اور ریونیو بڑھانے کیلیے ترمیمی آرڈیننس تیار کیا ہے۔ جس کے تحت مجموعی طور پر 200 ارب روپے کا ٹیکس اکٹھا کیا جائے گا۔
آرڈیننس کے تحت بینکوں میں ٹرانزیکشن پرنان فائلرز پر 0.60 فیصد ٹیکس عائد کی جائے گی اور بینکوں کے فارن ایکسچینج سے ہونے والی آمدنی پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
جنرل سیلز ٹیکس کی شرح 17 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے اور گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے اور شوگر ڈرنکس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے، ایک ہزار سگریٹ پر ٹیکس میں 200 روپے سے چار سو روپے تک اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔
حکومت نے کابینہ کی منظوری کے بعد آرڈیننس کو منظوری کیلیے صدر مملکت کو بھیجا تھا۔
واضح رہے کہ آئی ایم ایف نے قرض کے آٹھویں پروگرام کیلیے پاکستان کو گیس، بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ٹیکس ریونیو بڑھانے کی شرط عائد کی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News