Advertisement
Advertisement
Advertisement

میرا ایمان ہے ظلم دو چیزوں سے مٹ سکتا ہے، شعیب شیخ

Now Reading:

میرا ایمان ہے ظلم دو چیزوں سے مٹ سکتا ہے، شعیب شیخ
Advertisement

بول نیوز کے کوچیئرمین شعیب احمد شیخ کا کہنا ہے کہ میرے خلاف جو دھوکہ دہی کا کیس تھا تو عدلیہ والے پوچھتے کہ دھوکہ کس کے ساتھ ہوا ہے۔

بول نیوز کے کوچیئرمین شعیب احمد شیخ نے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ میرا ایمان ہے کہ ظلم دو چیزوں سے مٹ سکتا ہے ایک تو عدل کی کرسی پر بیٹھے لوگ عدل کے ساتھ فیصلے کریں ۔  دوسرا قوم عدل کے لیے اٹھ کھڑی ہو، ان دونوں میں سے کوئی ایک چیز ہوجائے یا پھر دونوں ہوجائیں۔

شعیب احمد شیخ نے کہا کہ میرے خلاف جو دھوکہ دہی کا کیس تھا تو عدلیہ والے پوچھتے کہ دھوکہ کس کے ساتھ ہوا ہے، جب کسی کے ساتھ چیٹنگ نہیں ہوئی تو وہ فیصلہ کردیتے تو ظالم ظلم نہیں کر سکتا تھا۔

بول نیوز کے کوچیئرمین نے مزید کہا کہ اگر اس وقت فراڈ کا مقدمہ درج ہوا تھا، اس وقت عدلیہ میں بیٹھے جو لوگ کیس دیکھ رہے تھے وہ پوچھتے نہ کہ چیٹ ہوا کون ہے کہ اتنا شور مچاکر کیس لایا گیا ہے ، اس میں کون چیٹ ہوا ہے اور جب انہیں دکھتا کہ اس میں تو کوئی چیٹ نہیں ہوا تو وہ کیس ختم کردیتے تو ظالم ، ظلم کر ہی نہیں پاتا۔

شعیب شیخ نے مزید کہا کہ میرا شخصی ضمانت کا کیس ڈیڑھ سال چلا اور اس دوران میری بیل نہیں ہوئی اور میں اندر رہا، 80 فیصد کے آئی ٹی ایکسپورٹ کے بندے کو اس طرح جیل میں رکھا ہوا تھا، یہ کیا مذاق تماشہ تھا، اگر اس وقت فیصلہ ہوجاتا تو سوال ہی نہیں پیدا ہوتا جب کہ ایک ہی الزام پر دو کیس نہیں ہوسکتے لیکن اسلام آباد میں بھی یہی کیس کردیا اور وہ کیس آج تک چل رہا ہے۔

Advertisement

کوچیئرمین بول نیوز نے کہا کہ میں جیت گیا، کیس بری ہوگیا پھر 102 دن بعد اپیل فائل ہوئی، اگر وہ منظور نہیں کرتے تو ظلم ختم ہوجاتا، بھری عدالت میں مجھے بری کردیا گیا لیکن پھر پتہ نہیں کیا ہوا ڈھائی گھنٹے بعد کہا گیا کہ میں یہ کیس نہیں سنتا، نہیں کرتے ایسا اور کھڑے رہتے اپنے فیصلے پر تو ظلم مٹ جاتا۔

شعیب احمد شیخ نے کہا کہ ابھی جب عدالت میں بریگیڈیئر پر جب الزام لگا کہ اس نے رشوت دی ہے اور جج نے رشوت لی ہے، یہ الزام جھوٹا ہے لیکن جب ایف آئی اے نے بریگیڈیئر کو نامزد نہیں کیا تو کیس ختم کردیتے، ریمانڈ کس بات کا تھا، کس بات کے لیے ریمانڈ پر چھوڑا، کیس ہی ختم کردیتے تو ظلم مٹ جاتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ میرا جج ہی تبدیل کردیا گیا، حالانکہ چیف جسٹس جج کو ہٹا سکتا ہے یا پھر وہ خود معذرت کرلے لیکن ایسا تو نہیں ہوا تو پھر پوچھا جائے کہ کیوں جج تبدیل ہوا۔

شعیب شیخ نے کہا کہ 102 دفعہ بول کو بند کیا گیا، چیئرمین پیمرا قانوناً چینل بند نہیں کرسکتا ، یہ کام اتھارٹی کرتی ہے، اور بغیر نوٹس دیے بھی نہیں کرسکتا لیکن کردیتا ہے اور نوٹس دینے کے بعد بھی ٹائم دیا جاتا ہے اور سامنے والے کو سنا جاتا ہے لیکن ایسا بھی نہیں ہوتا اور چینل بند کردیا جاتا ہے اور پھر ہم کورٹ جاتے ہیں، عدالت کہتی ہے کہ یہ غلط ہوا اور ہم بحال ہوجاتے ہیں۔

Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
امن کے لیے آخری حد تک جائیں گے، محسن نقوی
خیبرپختونخوا ؛ غیرملکی فنڈڈ منصوبوں میں بھرتیوں پر عائد پابندی ختم
وزیراعلیٰ پنجاب نے ’’نواز شریف کسان کارڈ‘‘ کی منظوری دے دی
جناح ہاؤس حملہ کیس میں پراسیکیوشن کو مقدمے کا ریکارڈ پیش کرنے کی ایک اور مہلت
توانائی کے شعبے میں ہونے والے نقصانات پر قابو کرنے کی ضرورت ہے، وزیر خزانہ
پرویزالہی سمیت دیگرملزمان چاراپریل کو فرد جرم کے لیے طلب
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ

اگلی خبر