آسٹریلوی ریاست نیو ساؤتھ ویلز کے ایک قصبے میں دریائے ڈارلنگ میں تیسری مرتبہ لاکھوں مچھلیاں مر گئی ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق آسٹریلیا کے نیو ساؤتھ ویلز کے قصبے مینندی کے قریب دریائے ڈارلنگ میں لاکھوں مچھلیاں مرنے سے علاقے میں ناگوار بو پھیل چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : آسٹریلیا میں مچھلیوں کی بارش
حکام کے مطابق دریا کی سطح پر لاکھوں مردہ مچھلیاں تیر رہی ہیں، مردہ مچھلیوں نے دریا کے وسیع حصے پر اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، اور دریا کا پانی نظر نہیں آ رہا ہے۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی مختلف ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ دریا میں کشتیاں چلانا بھی مشکل ہو گیا ہے اور راستہ بنانے کے لیے چپو سے مچھلیاں الگ کی جا رہی ہیں۔
نیو ساؤتھ ویلز کی حکومت نے کہا کہ دریائے ڈارلنگ میں لاکھوں مچھلیوں کے مرنے کا یہ تیسرا واقعہ ہے.
اس سے قبل 2018 اور 2019 میں اسی علاقے میں مچھلیوں کے مرنے کے واقعات ہو چکے ہیں۔
ماضی کے واقعات میں ماہرین نے کہا تھا کہ ڈارلنگ دریا میں پانی کے خراب بہاؤ اور معیار کے علاوہ درجہ حرارت میں غیر متوقع تبدیلیوں سے لاکھوں مچھلیاں مر گئیں تھیں۔
مینندی کے ایک رہائشی گریم میک کریب نے ایک خبر رساں ادارے کو بتایا کہ یہ منظر واقعی خوفناک ہے، جہاں تک آپ دیکھ سکتے ہیں وہاں مردہ مچھلیاں نظر آ رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : آسٹریلیا، خفیہ آپریشن، ملکی تاریخ میں منشیات کا سب سے بڑا ذخیرہ برآمد
گریم میک کریب نے مزید کہا کہ یہ سمجھنا غیر حقیقی ہے اور حیران کن طور پر اس مرتبہ مچھلیوں کی ہلاکتیں پچھلے واقعات سے زیادہ بدتر نظر آ رہی ہے۔
نیو ساؤتھ ویلز کی حکومت کے مطابق حالیہ سیلاب کے بعد دریا میں بونی ہیرنگ اور کارپ جیسی مچھلیوں کی آبادی میں اضافہ ہوا تھا، لیکن اب سیلاب کا پانی کم ہونے کے بعد بڑی تعداد میں مچھلیاں مری ہیں۔
ریاستی حکومت نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ مچھلیوں کی ہلاکت کی وجہ آکسیجن کی کم سطح ’ہائپوکسیا‘ سے ہے کیونکہ دریا میں سیلاب کا پانی کم ہو رہا ہے۔
نیوساؤتھ ویلز کی حکومت کا مزید کہنا تھا کہ خطے میں موجود گرم موسم کی وجہ سے بھی ہائپوکسیا بڑھ رہا ہے، کیونکہ گرم پانی میں ٹھنڈے پانی کی نسبت کم آکسیجن ہوتی ہے اور مچھلیوں کا گرم درجہ حرارت میں زیادہ آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے۔

کچھ ماہرین نے سڈنی کے مغرب میں تقریباً 12 گھنٹے کی مسافت پر مینیندی میں پچھلی مچھلیوں کی ہلاکت کا الزام طویل خشک سالی کی وجہ سے دریا میں پانی کی کمی اور 40 کلومیٹر سے زیادہ پھیلا ہوا زہریلا ایلگل بلوم قرار دیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
