پی ٹی آئی نے چیف جسٹس آف پاکستان کوخط لکھا ہے جس میں عمران خان کی عدالتوں میں پیشیاں ویڈیو لنک کے ذریعے کرانے کی استدعا کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کو خط لکھا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ عمران خان کی جان کو خطرہ ہے۔
پی ٹی آئی نے خط میں لکھا کہ سابق وزیراعظم عمران خان پروزیرآباد میں قاتلانہ حملہ بھی ہوچکا ہے، عمران خان قاتلانہ حملے میں شدید زخمی بھی ہوچکے ہیں، اطلاعات ہیں دوبارہ پیشوں پرعمران خان پرحملہ کیا جاسکتا ہے۔
خط میں لکھا گیا کہ ماضی میں پاکستان متعدد سیاسی لیڈران پرحملوں اوران کی شہادتوں کے مناظردیکھ چکا ہے، خدشہ ہے اگرمناسب سیکیورٹی انتظامات نہ ہوئے توعمران خان پردوبارہ حملہ ہوسکتا ہے۔
خط میں چیف جسٹس کو بتایا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی زندگی کوشدید خطرات لاحق ہیں، عمران خان کو مناسب سیکیورٹی فراہم نہیں کی جارہی، اسلام آباد ہائی کورٹ میں حالیہ پیشی پرمناسب سیکیورٹی کے انتظامات نہ تھے۔
خط میں کہا گیا کہ عمران خان کے خلاف مقدمات بنانے کا مقصد ان پردوبارہ حملے کا ماحول بنانا ہے، استدعا ہےعمران خان کو مختلف عدالتوں میں بذریعہ ویڈیولنک پیش ہونے کی اجازت دی جائے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے لکھے گئے خط پر وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اور جنرل سیکریٹری اسدعمر کے دستخط موجود ہیں۔
میری جان کو خطرہ ہے لیکن سیکیورٹی نہیں دی جارہی
اس سے قبل سابق وزیراعظم کہہ چکے ہیں کہ وزارت داخلہ بھی کہہ رہا ہے میری جان کو خطرہ ہے، جیل بھروتحریک کا مقصد خوف کابت توڑنا تھا، جیل میں ہمارے کارکنوں کے ساتھ جانوروں جیسا سلوک کیا گیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ راناثنا، شہبازشریف، ڈرٹی ہیری نے قاتلانہ حملہ کروایا، میری جان کوخطرہ ہے لیکن سیکیورٹی نہیں دی جارہی، یہ مجھے راستے سےہٹانا چاہتے ہیں، ان کےخلاف میں نے کوئی کیس نہیں بنایا۔
بھگوڑا لندن میں بیٹھ کر ملک کنٹرول کررہا ہے
انکا کہنا ہے کہ بھگوڑا لندن میں بیٹھ کرملک کنٹرول کررہا ہے، بھگوڑا لندن سے فیصلےکررہا ہے آرمی چیف کون بنے گا اور آصف زرداری پیچھے سے بیٹھ کرکھیل کھیل رہا ہے، آصف زرداری ماناہوا کرپٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہبازشریف کو نیب نے8 ارب روپے منی لانڈرنگ میں سزادینی تھی، ایف آئی اے کی جانب سے16ارب کے کیس میں سزاہونی تھی، شہبازشریف کو جنرل (ر)باجوہ نے بچایا، جنرل (ر) باجوہ نے شہبازشریف کو وزیراعظم بنایا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News