رواں ماہ گیس کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔
نگران حکومت عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرط کو پورا کرنے کیلیے فروری کے وسط میں گیس کی قیمتوں میں ایک بار اضافے کا سوچ رہی ہے اور اس بار گیس کی قیمتوں میں 41 فیصد مزید اضافے کا امکان ہے۔
نگران حکومت کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں مزید اضافے کے بعد مہنگائی کی ایک نئی لہر پیدا ہونے کا امکان ہے، حالانکہ غریب عوام پہلے ہی گیس کی قیمتوں میں اضافے سے پریشان ہیں۔
عوام کا کہنا ہے کہ ایک تو 18 سے 20 گھنٹے گیس کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے لیکن اس کے باوجود ہزاروں روپے کے بل بھیجے جارہے ہیں، ایسے میں گیس کی قیمتوں میں مزید اضافہ کیا گیا تو عوام کھانا پینا بھی چھوڑ دے گی۔
دوسری جانب آپٹیمس کیپیٹل منیجمنٹ کے تجزیہ کاروں فبیحہ علی خان اور زایان بابر خان کا کہنا ہے کہ پاکستان کو فروری کے وسط تک آئی ایم ایف کو گیس کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق بتانا ہوگا۔
آئی ایم ایف کے مطابق گیس سیکٹر کا گردشی قرضہ 2.1 ہزار ارب روپے تک پہنچ گیا ہے، جس کو کم کرنے کیلیے گیس کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ کرنا ضروری ہوچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گیس کی قیمتوں میں کراس سبسڈی میتھڈ کے تحت مختلف کیٹیگری کے صارفین کیلیے مختلف اضافہ کیا جانے کا امکان ہے۔ تاہم آئی ایم ایف نے کراس سبسڈی میتھڈ کی مخالفت کرتے ہوئے یونیفارم میتھڈ کے تحت تمام صارفین کیلیے یکساں قیمت مقرر کرنے کی تجویز دی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ ستمبر 2023 تک 2.5 ہزار ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News