بھارتی کسان ایک بار پھر مودی سرکار کے خلاف سراپا احتجاج ہوگئے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق مودی سرکار اور کسان یونینز کے مذاکرات ناکام ہوگئے۔ مودی سرکار نے کسانوں کو پیداوار کی کم سے کم امدادی قیمت مقرر کرنے کی یقین دہانی کروانے سے انکار کردیا۔
کسانوں نے ’دہلی چلو مارچ‘ کا اعلان کردیا۔ پنجاب کے شہر سنگرور سے ڈھائی ہزار سے زیادہ ٹریکٹر ٹرالیز پر مشتمل کسان مارچ کا آغاز ہوگیا۔
نئی دہلی انتظامیہ نے 12 مارچ تک ہر قسم کے عوامی اجتماع پر پابندی لگا تے ہوئے دیگر ریاستوں کے ساتھ سرحدیں سیل کرنا شروع کردیں۔بھارتی دارالحکومت کے داخلی و خارجہ راستے قلعہ بندی کا منظر پیش کرنے لگے۔
سنگھو، غازی پور اور ٹکری کے داخلی راستوں پر زبردست تناؤ ہے۔ کسانوں نے تمام رکاوٹیں نصف گھنٹے میں توڑنے کا اعلان کردیا۔
دہلی چلو مارچ میں بھارت بھر کی 200 سے زیادہ کسان یونیز بھی شامل ہیں۔ ہریانہ میں بی جے پی کی ریاستی حکومت بھی کسانوں کو روکنے کے لیے سرگرم ہوگئی۔
ہریانہ میں فتح آباد،کورکشیترا،امبالہ،جند اور سرسا میں شاہراہوں پر جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کر دی گئیں۔ کسانوں کی گاڑیوں کے داخلے پر رکاوٹ کے پیش نظر سڑکوں پر کیلیں بچھا دی گئیں۔
دہلی مارچ سے قبل ہی مودی سرکار نے 5 ہزار سے زائد سیکیورٹی اہلکار تعینات کر دیے۔
دہلی کے اطراف تمام پبلک ٹرانسپورٹ ذرائع پر بھی مودی سرکار کی جانب سے کڑی نگرانی کے لیے ٹیمیں تعینات کی گئیں۔نئی دہلی کے اطراف میں نجی گاڑیوں کی نقل و حرکت پر بھی پابندیاں عائدکردی گئیں۔
11 فروری سے دہلی کی سرحدوں کے اطراف مختلف اضلاع میں دفعہ 144نافذ کردی گئی جبکہ انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہے۔
ہریانہ سے چندی گڑھ اور پنجاب جانے والی سڑکوں پر بھی ٹریفک کی نقل و حرکت مکمل طور پر بند ہے۔
بھارتی کسانوں نے مودی سرکار کی رکاوٹوں کے باوجود ہر صورت دہلی پہنچنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News