بانی چیئرمین پی ٹی آئی اورشاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا۔ بانی پی ٹی آئی اورشاہ محمود قریشی آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مجرم ثابت ہوئے۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ سائفرکے معاملے سے دیگرممالک کے ساتھ تعلقات پراثر پڑا، جس سے دشمنوں کو فائدہ ہوا، بانی پی ٹی آئی نے سائفر وزارت خارجہ کو واپس نہیں بھیجا۔
سائفر کیس کا تفصیلی فیصلہ 77 صفحات پر مشتمل ہے، جس میں کہا گیا کہ 17 ماہ کی تحقیقات سے ثابت ہوا، سائفر کیس تاخیر سے دائر نہیں کیا، سماعت کے دوران وکلا صفائی غیرسنجیدہ دکھائی دیے۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے سائفر کیس کے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ دوران سماعت بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی نے خود ساختہ پریشانیاں بنائیں، ہمدردیاں لینے کےلئے بے یارو مددگار بننے کی کوشش کی۔
عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ تحریکِ انصاف کے بانی چیئرمین کی ذمے داری تھی بطور وزیراعظم سائفر واپس بھجواتے، انہوں نے اب تک کاپی واپس نہیں کی۔ 25 گواہان کا بیان قلمبند کیا گیا۔ 20 فائنڈنگزدی گئیں ہیں، فائنڈنگز میں سائفر، چشم دید گواہ، سیکرٹ دستاویزات کی اہمیت شامل ہیں۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ دونوں مجرمان کا دوران ٹرائل عدالت کے سامنے رویہ مد نظر رکھا گیا ہے، دونوں مجرمان نے خودساختہ پریشانیاں بنائیں، سائفر کیس 17 ماہ کی تحقیقات کے بعد دائرکیا گیا، 17 ماہ کی تحقیقات سے ثابت ہوا مقدمہ تاخیرسے دائر نہیں کیا، بطوروزیراعظم بانی پی ٹی آئی کی ذمے داری تھی کہ سائفر واپس لوٹاتے۔
عدالتی فصلے کے مطابق وزارت خارجہ وزیراعظم سے سائفر واپس نہیں مانگ سکتی، اب تک بانی پی ٹی آئی نے سائفر واپس نہیں کیا ، کیس سائفرسے متعلق ہے جو وزارت خارجہ کو واشنگٹن سے موصول ہوا، سائفربہت حساس دستاویز ہے جس سے امریکہ پاکستان کا ایک دوسرے پر بھروسہ بھی جڑا ہے۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے تفصیلی فیصلے میں لکھا کہ 27 جنوری کو وکلا صفائی غیرحاضر تھے، سرکاری وکیل موجود تھا، بانی پی ٹی آئی، شاہ محمود قریشی نے سرکاری وکیل کے ساتھ بدتمیزی کی، فائلیں پھینکیں، وکلاء صفائی عثمان گل ،علی بخاری کے پہنچنے پرجرح کی تیاری کے لیے وقت دیا، جب جرح کا کہا تو وکلاء صفائی نے انکار کردیا جس کے بعد سرکاری وکیل نے جرح کی۔
عدالت فیصلے میں کہا گیا کہ فیئرٹرائل کا حق چالاک ملزم کے لئے نہیں، سائفر کو اپنے لئے استعمال کیا گیا جس کا اثرپڑا، بطوروزیر اعظم، وزیرخارجہ اپنے عہدے کی خلاف ورزی کی، بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی نے جان بوجھ کر جھوٹ بولا، اعظم خان کا بیان سچائی پرمبنی تھا جس نے پراسیکیوشن کے دلائل کو مضبوط کیا، سائفر کے ذریعے دیگر ممالک سے رابطے کے سسٹم کی سالمیت پرسمجھوتہ کیا گیا۔
جج ابوالحسنات نے تفصیلی فیصلے میں لکھا کہ سائفر کے معاملے سے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات پراثرپڑا جس سے دشمنوں کو فائدہ ہوا، بانی پی ٹی آئی اورشاہ محمود قریشی آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مجرم ثابت ہوئے ہیں، دونوں کو 10،10 سال قید بامشقت کی سزا سنائی جاتی ہے، جوثبوت عدالت میں پیش کیے گئے وہ ناقابل تردید ہیں۔ تکلیف دہ یہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی اورشاہ محمود نے کیس کی پیروی کے لئے کئی وکلا تبدیل کئے، تاخیری حربے اپنائے اور کیس کی کارروائی کو مذاق سمجھا۔
تفصیلی فیصلے میں لکھا گیا کہ بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کیخلاف ایکشن فائیو تھری اے اور 5 ون سی کے تحت مجرم قرارپائے۔ بانی پی ٹی آئی اورشاہ محمود قریشی کو مختلف دفعات کے تحت قید کی سزا اور جرمانے کا حکم دیا گیا۔ ناقابل تردید شواہد کی روشنی میں جرم ثابت ہوا۔
عدالت نے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعات سیکشن فائیو تھری بی کے تحت دو سال قید اور دس لاکھ روپے جرمانے کی سزا کا حکم جبکہ سیکشن فائیو تھری اے کے تحت بانی پی ٹی آئی کو دس سال قید کا حکم دیا گیا۔ بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی سزاؤں پرایک ساتھ عمل شروع ہوگا، مختلف دفعات کے تحت بانی پی ٹی آئی کو مجموعی طور پر 24 سال قید بامشقت کا حکم دیا۔
جج ابوالحسنات نے فیصلہ تحریرکیا کہ شاہ محمود قریشی کو 20 سال قید بامشقت کا حکم، تمام سزائیں ایک ساتھ شروع ہونگی، مجرمان کا دفعہ 382 کے تحت جیل میں گزارا وقت بھی سزا میں تصورہوگا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News