بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکہ میں کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج کے دوران پولیس سےجھڑپوں میں 105 افراد کی ہلاکت کے بعد ملک میں کرفیو نافذ کردیا گیا۔
مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے مظاہروں کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا اعلان کردیا گیا ہے۔
پرتشدد مظاہروں میں پولیس اہلکاروں اور صحافیوں سمیت ڈھائی ہزار سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔ملک مکمل طور پر مفلوج ہوگیا، بسوں اورٹرینوں کی آمدروفت معطل ہوگئی۔
مشتعل طلباء نے جیل کی عمارت کوآگ لگادی جس کے باعث سیکڑوں قیدی جیل سے فرار ہوگئے۔
حکومت نے حالات پر قابو پانے کے لیے ٹرین سروس،نیوزچینلز،موبائل فون اورانٹرنیٹ سروس معطل کرکے کرفیو نافذ کردیا۔
وزارت داخلہ نے ملک بھر میں کرفیو کے نفاذ اور فوج کی تعیناتی کا سرکلر جاری کردیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ امن و عامہ اور ملک بھر میں شہریوں کی سلامتی کے لیے سندھیا ایکٹ کے تحت اسپیشل پاور ایکٹ 1974 کے مطابق کرفیو کے نفاذ پر فوری طور پر عمل درآمد ہوگا۔
سرکلر میں بتایا گیا ہے کہ شہری علاقوں میں ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ، ضلعی انتظامیہ اور کمشنر آف پولیس احکامات کے مطابق اس پر عمل درآمد کریں گے اور فوج کی تعیناتی کے لیے سول انتظامیہ کے ساتھ مل کر تمام ضروری اقدامات کریں گے۔
وزارت داخلہ کے شعبہ تعلقات عامہ کے افسر شریف احمد نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ یا پولیس کمشنر کرفیو کے دورانیے اور حالات یا ایوننگ لاء کا تعین کریں گے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News