بول نیوز کے پروگرام ’بیوپار‘ میں اینکر پرسن ارباب جہانگیر کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کاریوریٹ انویسٹمنٹ بینکنگ سیکٹر کے ماہر اور سینئر بینکر محمد علی گلفراز نے کہا کہ ملک کی سیاسی اور معاشی گھمبیر صورتحال اسٹاک مارکیٹ پر اثر انداز ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری اسٹاک مارکیٹ گزشتہ سال سے عدم استحکام کا شکار ہے، گزشتہ سال آئی ایم ایف کا اسٹینڈ بائے پروگرام ملنے سے مارکیٹ مستحکم ہوئی مگر پھر سیاسی انتشار نے بھی اپنے گہرے اثرات مرتب ہوئے۔
تمام تر اقدامات کے باوجود ہماری مارکیٹ ابھی بھی عدم استحکام کا شکار ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہماری مارکیٹ مختصر مدت کے اقدامات پر چل رہی ہے، مجموعی طور پر ہماری مارکیٹ کی شرح نمو بین الاقوامی شیئر مارکیٹس کے مقابلے میں صرف ساڑھے پانچ فی صد کی بڑھوتری کے آس پاس ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم طویل مدتی اقدامات کی بات کریں تو دس سال کے درمیان ہماری اسٹاک مارکیٹ کی نمو 10 فی صد کے آس پاس رہی ہے۔ جبکہ بنگلہ دیش کی اسٹاک مارکیٹ ہم سے دوگنا شرح نمو کو ظاہر کر رہی ہے، ہمارے پڑوسی ملک بھارت کی مارکیٹ ہم سے 27 گنا زیادہ شرح نمو پر کھڑی ہے۔
محمد علی گلفراز نے کہا کہ پچھلے سال ہماری اسٹاک مارکیٹ نے 50 فی صد سے زائد ترقی کی اس میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے صرف 73 ملین ڈالر تھے جو نہ ہونے کے برابر ہے۔
گزشتہ سال ہماری مارکیٹ 25 بلین ڈالر سے 37 بلین ڈالر تک رسائی حاصل کی تھی، جس میں مقامی سرمایہ کاروں کا اہم کردار تھا، مقامی سرمایہ کاروں کی تعداد 2 لاکھ 23 ہزار کے لگ بھگ ہے جو پاکستان کی مجموعی آبادی کا 0.01 فی صد ہے۔
بنگلا دیش کی 1 فی صد آبادی سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتی ہے جبکہ بھارت میں 11.6 فی آبادی نے اسٹاک مارکیٹ میں شیئر ہولڈر ہیں۔
محمد علی گلفراز نے مزید کہا کہ ہمیں 100 انڈیکس میں اضافے کے لیے زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاروں کو اسٹاک مارکیٹ میں لانا ہو گا۔
ایک سوال کے جواب میں ماہر بینکنگ نے کہا کہ سیکیورٹی ایکسچینج آف پاکستان کے اقدامات کے ابھی تک کوئی اثرات اسٹاک مارکیٹ پر نظر نہیں آ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اسٹاک مارکیٹ بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے ہائی رسک مارکیٹ ہے۔ 2017-18 میں ہماری مارکیٹ میں 96 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری تھی، 2020 میں 48 بلین ڈالر ہوئی، 2022 میں نصف کم ہو کر 25 بلین ڈالر پر آ گئی۔
محمد علی گلفراز کے مطابق ہماری مارکیٹ ڈالر کی شرح میں گراوٹ کا شکار ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News