جمعیت علماء پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ میں نے میاں صاحب کو بتایا تھا کہ ملک کی معیشت زمین بوس ہو چکی ہے۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ فرنٹ پر کوئی اور ڈور کسی اور کے ہاتھ میں ہے، پارلیمنٹ میں عوام کے جعلی نمائندے بیٹھے ہیں یہ حقیقی نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس پر ٹیکس لگ رہے ہیں ہم کیوں ادا کریں؟ لوگوں کو پتہ ہے کہ ہمارا ٹیکس باہر قرضوں کی ادائیگی میں جائے گا۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام کا کہنا تھا کہ خزانے کا قلمدان ایسے لوگوں کو دیا جاتا ہے جس کو کچھ نہیں پتا، ہمارے سیاستدانوں نے پہلے سے باہر اپنے لیے انتظامات کئے ہوئے ہوتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ کسانوں پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا ہے، باہر سے غیر معیاری گندم کیوں منگوائی؟ یہاں کسانوں کے پاس اسٹاک پڑا ہے لیکن خریدنے والا کوئی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ تاجر کے لیے آسانیاں پیدا کرو، معیشت اگر ٹھیک نہیں تو ملک کیسے کھڑا ہو گا؟ اگر پشتونوں کی شناخت ختم کرو گے تو رد عمل آئے گا۔
فاٹا قدرتی وسائل سے مالا مال ہے، 77 سال تک فاٹا کو اپنے وسائل سے کیوں محروم رکھا گیا؟
امریکہ کا ایجنڈا تبدیل ہو گیا ہے، دینی مدارس نشانے پر ہیں، ہم ناقابل اعتماد قوم بن چکے ہیں، ہم ناقابل اعتماد قوم بن چکے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ دین اور وطن کے لیے بڑا جذبہ رکھتے ہیں۔
مسئلہ اسرائیل کا نہیں، فلسطین کو آزاد کرنے کی بات کرو، فلسطین قرارداد پاکستان کا حصہ ہے، بیت المقدس پر مسلمانوں کا حق ہے اسماعیل ہنیہ نے اپنا پورا خاندان قربان کیا۔
جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا کہ جب اسرائیل بنا تو بانی پاکستان نے کہا تھا کہ یہ مغرب کا ناجائز بچہ ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News