گجرات. پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ بنگلا دیش میں ہونے والے واقعات خوشی کا نہیں افسوس کا لمحہ ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما قمر زمان کائرہ نے گجرات میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بنگلا دیش میں جو کچھ ہورہا یہ کوئی اچھی مثال نہیں ہے، بنگلہ دیش میں ہونے والے واقعات خوشی کا نہیں افسوس کا لمحہ ہے۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد نے انتہاء پسندانہ پالیسی رکھی، بنگلہ دیشی وزیراعظم نے اپنے مخالفین اور مذہبی طبقات کے خلاف جابرانہ رویہ رکھا اور یہ جمہوریت نہیں ہے، بنگلا دیشی وزیراعظم زیادہ ووٹ لینے کے باوجود نہیں چل سکیں، ہمیں بھی سبق سیکھنا چاہیے۔
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما کہتے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کی سیاست کا محور ہی یوٹرن ہے، اب لگ رہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی یو ٹرن نہیں لے رہے گول کڑے میں گھوم رہے ہیں جب کہ فوج ہمارا اداراہ ہے اور ہمیں اس کو مکمل عزت و احترام دینا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب بانی پی ٹی آئی خود فوج کو سیاست میں شامل کرنے کی کوشش کررہے ہیں، بانی پی ٹی آئی کہتے تھے فوج سے تعلق رکھنا بہت ضروری تھا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ فوج کے ذریعے آنا چاہتے ہیں اور یہ بات مناسب نہیں ہے۔
رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ فوج بھی سیاست سے دور رہنا چاہتی ہے، آئین بھی اور سیاستدان بھی یہی چاہتے ہیں جب کہ بانی پی ٹی آئی کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ فوج کے ذریعے اقتدار میں آئیں اور اب بھی یہی کوشش کررہے ہیں۔
قمر زمان کائرہ نے بتایا کہ 2018 میں بانی پی ٹی آئی کی حکومت بھی ایسے ہی بنی تھی، بانی پی ٹی آئی کے دور حکومت میں آر ٹی ایس بیٹھ گیا، دھاندلی کے ایسے ہی سوالات اٹھے تھے، پاکستان میں ایسا کوئی الیکشن نہیں ہوا جسے مثالی کہہ سکیں۔
انہوں نے کہا کہ کو بانی پی ٹی آئی جمہوریت کی جڑیں مضبوط کرنے اور اکانومی کی بہتری کے لئے سیاستدانوں کو بیٹھنا ہوگا، عدلیہ کا کام انصاف اور فوج کا کام دفاع کرنا ہے سیاست کرنا نہیں۔ سیاست کرنا سیاستدانوں کا کام ہے وہ اپنا اور باقی ادارے اپنا کام کریں۔
رہنما پیپلز پارٹی کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستانی اپنے حقوق کے لئے خود کھڑے نہیں ہوں گے تب تک پاکستان صحیح سمت میں نہیں چل پائے گا، یہ حکومت پورے 5 سال چلے گی اس کے علاوہ کوئی چوائس نہیں۔
قمر زمان کائرہ نے مزید کہا کہ الیکشن کوئی کھیل نہیں، اس سے مسائل کا حل نہیں نکلنا، اس وقت الیکشن کا مطالبہ پاکستان کو ایک اور بڑے مسئلے میں دھکیلنا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News