الیکشن ٹربیونلزکی تشکیل کے کیس کا تحریری فیصلہ جاری، لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار
چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائزعیسٰی نے الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل کے کیس کا 11 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
جسٹس جمال خان مندوخیل کا اضافی نوٹ
جسٹس جمال خان مندوخیل نے اضافی نوٹ میں کہا کہ ایکٹ کا سیکشن 140 الیکشن کمیشن کو ججزپینل طلب کرنےکا اختیارنہیں دیتا، مقننہ کی اس قانون میں سوچ واضح ہے، مقننہ نے الیکشن کمیشن کو ججز کا پینل مانگنے اوران میں سے انتخاب کا اختیار نہیں دیا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے اضافی نوٹ لکھا کہ الیکشن کمیشن کو ہر جج پر اعتماد کرنا چاہیے، الیکشن کمیشن ایک ٹربیونل کیلئے ایک ہی جج کے نام کا مطالبہ کرسکتا ہے، الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ اورججز آئینی عہدیدار ہیں، ہرمعاملے میں الیکشن کمیشن اورججز کو ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہیے۔
انھوں نے اضافی نوٹ میں لکھا کہ الیکشن کمیشن اور ہائیکورٹ ججزکے درمیان باقاعدہ مشاورت نہیں ہوئی، چیف جسٹس ہائیکورٹ اور کمیشن کی مشاورت کا نتیجہ ہمارے سامنے اتفاق کی صورت میں آیا، امید ہے کہ اب الیکشن کمیشن ٹربیونلزکی تشکیل کیلئے اقدامات کرے گا، امید ہے کہ الیکشن ٹربیونلز میں قانون میں دی گئی مہلت کے مطابق فیصلے ہوں گے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائزعیسی کے فیصلے سے اتفاق کرتا ہوں، فیصلے میں اپنی رائے شامل کرنا چاہتا ہوں۔
جسٹس عقیل عباسی کا جسٹس جمال مندوخیل کے اضافی نوٹ سے اتفاق
جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ جسٹس جمال مندوخیل کے اضافی نوٹ سے اتفاق کرتا ہوں، تاہم لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرارنہیں دیا جا سکتا، لاہورہائیکورٹ میں کیس کے میرٹس پر دلائل نہیں دیے گئے۔
سپریم کورٹ کے تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن ٹربیونلزکی تشکیل کا لاہورہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہیں، الیکشن کمیشن کے وکیل کے مطابق لاہورہائیکورٹ نے الیکشن ایکٹ کی دفعات کی غلط تشریح کی، الیکشن کمیشن کے مطابق لاہورہائیکورٹ نے آئین میں ترمیم سے پہلے کے عدالتی فیصلوں پر انحصار کیا۔
عدالتِ عظمٰی کے تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے اور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بھی آئینی دفتر کے رکھوالے ہیں، الیکشن کمیشن اور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کا بہت احترام ہے، دونوں فریقین میں اگر براہ راست ملاقات ہوتی تو معاملات اس نہج پر نہ پہنچتے۔
سپریم کورٹ نے تحریری فیصلے میں لکھا کہ الیکشن کمیشن کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے بامعنی مذاکرات ہوئے، الیکشن کمیشن کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کے مابین اتفاق ہو گیا ہے، اب الیکشن کمیشن اورلاہور ہائیکورٹ چیف جسٹس کے درمیان معاملہ حل ہوگیا۔
عدالتی فیصلے کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کے کردار کو سراہتے ہیں، لاہورہائیکورٹ کے جج نے الیکشن کمیشن اورچیف جسٹس کے مابین مذاکرات کا فقدان ملحوظ خاطر نہ رکھا، اگرلاہورہائیکورٹ کے جج مذاکرات کے فقدان کو ملحوظ خاطر رکھتے تو ایسا فیصلہ ہی نہ جاری کرتے، لاہورہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیا جاتا ہے، الیکشن کمیشن کی اپیلیں منظورکرتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
