زیادتی کے مقدمے میں عدالت نے ریمارکس دیے کہ طبی رپورٹس کو سادہ بنایا جائے اور تاخیری حربے ختم کیے جائیں، تفتیشی افسر کو شواہد اکٹھے کرنا ہی نہیں آتے۔
لاہورہائیکورٹ میں زیادتی کے مقدمات میں دوانگلیوں کے ٹیسٹ کےخلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے پوسٹمارٹم رپورٹ میں تاخیر کے حوالے سے پٹیشن میں ترمیم کرنے کی ہدایت کردی۔
سماعت کے دوران عدالت نے ڈی این اے کے سیمپل اور دیگر شواہد اکٹھے کرنے کے ایس او پیز طلب کرلیے اور تمام تفتیشی ایجنسیوں سے تفتیش کے طریقہ کارمیں ریکارڈ کی دستیابی کی رپورٹ طلب کرلی۔
عدالت نے سرجن میڈیکولیگل جنرل پنجاب کوبھی طلب کرلیا۔
سماعت لے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ ذیادتی کے مقدمات قتل کے مقدمات سے زیادہ ہو گئے ہیں۔ وجہ یہی ہے کہ ملزمان قانونی سقم کی وجہ سے چھوٹ جاتے ہیں۔ تفتیشی افسر کو شواہد اکٹھے کرنا ہی نہیں آتے۔
چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ شواہد درست طورپراکٹھے ہوں گے تو ملزمان کو عدالتوں سے سزائیں ہوں گی۔ عبوری ریلیف کی فراہمی کے لیے بھی عدالت کو ریکارڈ کا جائزہ لینا پڑے گا۔ تاخیر کاشکار ہونے کے باوجود پلازمہ ہمیشہ محفوظ رہتا ہے۔
عدالت نے کہا کہ ہمیشہ ایسی رپورٹس کیوں دی جاتی ہیں کہ خون کا نمونہ لیے تین ہفتے گزرچکے ہیں۔ سیکرٹری صحت اور سیکرٹری قانون ذاتی طورپراس معاملے کو دیکھیں۔ طبی رپورٹس کوسادہ بنایاجائےاورتاخیری حربے ختم کیے جائیں۔
عدالتی حکم پرسیکرٹری صحت اور سیکرٹری قانون پنجاب عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے سماعت 25ستمبر تک ملتوی کردی۔
چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ عالیہ نیلم کی سربراہی میں 3 رکنی فل بنچ نے سماعت کی جس میں جسٹس فاروق حیدراور جسٹس علی ضیا باجوہ شامل تھے۔
ملزم سلمان طاہر ایڈووکیٹ کی طرف سے میاں دائود ایڈووکیٹ پیش ہوئے، انھوں نے مؤقف پیش کیا کہ زیادتی کے معاملے پرہونے والادوانگلیوں کا ٹیسٹ غیرقانونی عمل ہے۔ اس ٹیسٹ کی آڑمیں ڈاکٹروں سے ملی بھگت کرکے مرضی کی میڈیکل رہورٹس بنوالی جاتی ہیں۔
وکیل ملزم نے مؤقف اپنایا کہ میڈیکل سائنس کی ترقی کے نتیجے میں دیگر طبی ٹیسٹوں کوضروری قرار دیاجائے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News