چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہے کہ ڈیمزفنڈز کی رقم سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں رکھنی ہے یا نہیں، کیس میں طے کریں گے۔ ہم تو ڈیمز نہیں بنا سکتے، عمل درآمد بنچ کا اختیار آئین میں کہاں لکھا ہوا ہے؟
سپریم کورٹ میں دیامربھاشا اور مہمند ڈیمز فنڈز کیس میں سماعت کے دوران وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ سے ڈیمز فنڈز کی رقم مانگ لی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے مؤقف اپنایا کہ ہم نے ایک متفرق درخواست دائر کی ہے۔ ڈیمز فنڈز کے پیسے وفاق اور واپڈا کو دیے جائیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے عدالت سے کہا کہ سپریم کورٹ کی نگرانی میں اسٹیٹ بنک نے اکاؤنٹ کھولا تھا جس پرچیف جسٹس پاکستان نے استفسارکیا کہ ڈیمز فنڈز میں کتنے پیسے ہیں؟
وکیل واپڈا سعد رسول نے جواب دیا کہ تقریباً 20 ارب روپے ڈیمز فنڈز میں موجود ہیں۔ اس پرعدالت نے پوچھا کہ یہ کیس شروع کیسے ہوا؟ وکیل واپڈا نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ نے واپڈا کے زیر سماعت مقدمات کے دوران 2018 میں ازخود نوٹس لیا تھا۔ سپریم کورٹ کے ڈیمز فنڈز عمل درآمد بنچ نے 17 سماعتیں کیں۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائزعیسٰی نے استفسارکیا کہ واپڈا کے اور بھی کئی منصوبے ہونگے، کیا سپریم کورٹ واپڈا کے ہرمنصوبے کی نگرانی کرتی ہے؟
وکیل واپڈا نے جواب دیا کہ ڈیمز کی تعمیر کے معاملے پر پرائیویٹ فریقین کے درمیان بھی تنازعات تھے، سپریم کورٹ نے پرائیویٹ فریقین کے تنازعات متعلقہ عدالتوں کے بجائے اپنے پاس سماعت کیلئے مقررکیے۔
واپڈا کے وکیل نے عدالت سے کہا کہ ہماری استدعا ہے کہ پرائیویٹ فریقین کے تنازعات متعلقہ عدالتی فورمز پر ہی چلائے جانے چاہییں۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں چار رکنی بنچ نے وقفے کے بعد کیس کی سماعت کا حکم نامہ جاری کرتے ہوئے دیامر بھاشا اور مہمند ڈیمز فنڈز کیس کی سماعت تین ہفتوں تک کیلئے ملتوی کردی۔
سپریم کورٹ نے حکم نامے میں کہا کہ وفاقی حکومت اور واپڈا کی جانب سے مشترکہ متفرق درخواست دائر کی گئی، متفرق درخواست میں سپریم کورٹ ڈیمز فنڈز میں جمع ہوئی رقم واپڈا کے آفیشل اکاؤنٹ نیشنل بنک میں منتقل کرنے کی استدعا کی گئی۔
حکم نامے میں عدالت نے کہا کہ وفاقی حکومت اور واپڈا نے یقین دلایا ڈیمز فنڈز کی رقم خالصتا ڈیمزکی تعمیر کیلئے استعمال ہوگی، اسٹیٹ بنک مکمل بریک ڈاؤن کیساتھ تفصیل بتائے ڈیمز فنڈز میں کتنی رقم ہے، یہ مناسب ہے سابقہ اٹارنی جنرلز خالد جاوید خان اور انور منصور خان کو معاونت کیلئے طلب کیا جائے۔
سپریم کورٹ نے حکم نامے میں کہا کہ ڈیمز فنڈز کیس کے عدالتی معاون مخدوم علی خان بھی معاونت کیلئے آئندہ سماعت پر پیش ہوں، واپڈا کی طرف سے جمع کرائی گئی عمل درآمد رپورٹ عدالتی ریکارڈ کا حصہ بناتے ہیں۔ مالیاتی معاملے ہونے کے سبب آڈیٹر جنرل خود یا اپنے منتخب نمائندے کے زریعے عدالت کی معاونت کریں۔
عدالتِ عظمٰی نے عدالتی نوٹسز کی کاپیاں اٹارنی جنرلز اور عدالتی معاون کو بجھوانے کی ہدایت جاری کردیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ڈیمز فنڈز کی رقم سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں رکھنی ہے یا نہیں، کیس میں طے کریں گے، ہم تو ڈیمز نہیں بنا سکتے، عمل درآمد بنچ کا اختیار آئین میں کہاں لکھا ہوا ہے؟ سپریم کورٹ کو اپنے حکم پرعملدرآمد کرانے کا اختیار نہیں ہے۔
جسٹس عرفان سعاد خان نے کہا کہ پہلے یہ کیس پانچ رکنی بنچ سن چکا ہے، ہمارا بنچ چار رکنی ہے، اس پرچیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے چاررکنی بنچ کے سامنے کیس مقررکرنے کی منظوری دی تھی، ہم نظرثانی نہیں کر رہے، اگر ضروری سمجھا تو پانچ رکنی بنچ بھی بنا سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News