سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمن نے آئینی ترمیم پرحکومتی مسودہ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترمیمی بل کا مسودہ مسترد کرتے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کے گھر پر مولانا فضل الرحمان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت ہم نے ان کا مسودہ مکمل مسترد کردیا ہے۔ اس وقت تو وہ یہ بھی کہنے لگے ہیں کہ کوئی مسودہ تھا ہی نہیں۔ اگر کوئی مسودہ نہیں تھا تو پھر جو فراہم کیا گیا تھا وہ کیا تھا؟
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ کسی کو مسودہ فراہم کیا گیا کسی کو نہیں کیا گیا وہ کیا تھا۔ یہ مسودہ کسی بھی لحاظ سے ہمیں قابل قبول نہیں ہوگا۔ اس مسودے کو قبول کرنا قوم کی امانت میں خیانت ہوگا۔ اگرہم اس مسودے پرساتھ دیتے تو اس سے بڑی امانت میں خیانت نہیں ہوسکتی تھی۔
صحافی نے سوال کیا کہ بانی پی ٹی آئی نے آپ کے حوالے سے کوئی گفتگو کرنے سے گریزکیا ہے؟ جس پرمولانا فضل الرحمان نے مسکراتے ہوئے کہا کہ میں بھی ان کے حوالے سے کوئی گفتگو نہیں کروں گا۔ میں بھی جواب نہیں دے رہا۔
دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما سے صحافی نے سوال کیا کہ علی امین گنڈاپوراور مولانا فضل الرحمن کے درمیان ملاقات ہوسکتی ہے جس پر اسد قیصرنے کہا کہ میری ذمہ داری ہے سیاسی جماعتوں کے درمیان رابطہ کاری کی ہے اس لیے ان کی بھی ملاقات ہوسکتی ہے۔
اسد قیصرنے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو کھانے پرمدعو کیا ہے۔ ہم نے مسودوں کو مکمل طور پر مسترد کردیا ہے۔ ہم ان مسودوں کو نہیں مانتے۔ جو بھی ہوگا اپوزیشن ایک ساتھ مل کر مشاورت سے کرینگے۔
انھوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بے چینی ہے۔ اس ملک میں امن و امان کی صورتحال تشویشناک ہے۔ اپوزیشن کو اکھٹے ہوکر آواز اٹھانی چاہئے۔
اسد قیصرنے مزید کہا کہ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ آئینی ترمیم ہو اور مسودے کو پارلیمنٹیرین سے چھپائے۔ کل لاہورمیں وکلاء کنونشن ہے۔ ہمارے اغوا ایم این ایز واپس آگئے ہیں۔ پارلیمانی کمیٹی میں ہم بیٹھتے ہیں۔ پبلک اکاونٹس کے چیئرمین اگر حکومتی جماعت سے آتا ہے تو ہم دیگر کمیٹیوں میں نہیں بیٹھیں گے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News