سندھ ہائی کورٹ نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرکوہدایت کی کہ اگریہ بچوں کے کھیلنے کا گراؤنڈ ہوا تو چھ ماہ میں چاردیواری بنائیں۔
سندھ ہائیکورٹ میں نیو کراچی مینا بازارسے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی، درخواست گزارنے مؤقف اپنایا کہ بازارکی بندش کیلئے ہراساں کیا جارہا ہے اس پرعدالت نے استفسارکیا کہ جس پلاٹ پربازارمنعقد کیا جارہا ہے وہ کس مقصد کیلیے مختص کیا گیا؟
دورانِ سماعت کے ایم سی وکیل عدالت کو پلاٹ کی تفصیلات نہ بتاسکے، اس کے ساتھ ہی عدالت نے ایک گھنٹے میں تفصیلات پتہ کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس ظفر راجپوت نے کہا کہ اتنا تو کراچی کو جانتے ہیں کہ سیکٹر 11-D میں کیا کیا ہے، وہاں پولیس اسٹیشن، اسپتال، ٹیلیفون ایکسچینج جیسی سہولیات کیلیے پلاٹس مختص ہیں، چاروں طرف پلازے کھڑے ہیں، وہاں کے مکینوں کو شورشرابے کا سامنا ہوگا۔
وکیل درخواست گزارنے کہا کہ یہ بازاران مکینوں کی خریداری کیلیے سہولت فراہم کرتا ہے۔
عدالت نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرکوہدایت کی کہ اگریہ بچوں کے کھیلنے کا گراؤنڈ ہوا تو چھ ماہ میں چاردیواری بنائیں، بچوں کے لیے حکومت پلاٹس مختص کرتی ہے لیکن وہاں بازار لگ جاتے ہیں۔
جسٹس ظفرراجپوت نے ریمارکس دیے کہ بچے سڑکوں پر کھیلتے ہوئے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، ایک گھنٹے میں پلاٹ کی حیثیت سے آگاہ کیا جائے تاکہ فیصلہ کیا جاسکے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News