’’عدالتیں نجی اداروں یا افراد کےخلاف کارروائی کا اختیار نہیں رکھتیں‘‘
جسٹس شجاعت علی خان نے کیس میں ریمارکس دیے کہ عدالتیں نجی اداروں یا افراد کےخلاف کارروائی کا اختیار نہیں رکھتیں۔ عدالتیں آئین اورقانون کی تابع اوران پرعمل کی پابند ہیں۔
لاہورہائیکورٹ میں نجی این جی اوکے اسکول سے اساتذہ کی برطرفیوں کےخلاف کیس کی سماعت ہوئی۔
جسٹس شجاعت علی خان نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ عدالتیں نجی اداروں یا افراد کےخلاف کارروائی کا اختیار نہیں رکھتیں۔ عدالت کسی این جی او کوکیسے براہ راست حکم جاری کرسکتی ہے۔
لاہورہائی کورٹ کے جج نے ریمارکس دیے کہ عدالتیں آئین اورقانون کی تابع اوران پرعمل کی پابند ہیں۔ آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت پٹیشن میں صرف سرکاری محکموں کو ہی فریق بنایا جاسکتا ہے۔
جسٹس شجاعت علی خان نے متعلقہ فورم موجود نہ ہونے پربراہ راست عدالت سے رجوع کرنے کی عدالتی نظیرطلب کرلی۔ درخواست گزارآصفہ الطاف کے وکیل نے دلائل دیے۔
وکیل درخواست نے مؤقف اپنایا کہ نجی این او کے اسکول نے درخواست گزارسمیت دیگر ٹیچرزکوکسی ضابطے کےبغیربرطرف کردیا۔ استدعا ہے کہ عدالت نجی این اوکوبرطرف ٹیچرزکونوکریوں پربحال کرنے کا حکم دے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News