وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہ کہ سوچ بچار کے بعد سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد بڑھا کر 34 تک کر دی گئی ہے۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ چونتیس سے نیچے 16 ہوں، 20 ہوں یا 28، اس تعداد کا تعین جوڈیشل کمیشن کرے گا کہ کتنے ججز کی ضرورت ہے۔
اس میں ایک بڑی ڈیمانڈ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی تھی، چاروں رجسٹریز سالہا سال خالی رہتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی پنجگور، کوئی خضدار، جنوبی پنجاب، ڈیرہ غازی خان یا اپر کوہستان سے اسلام آباد پہنچتا ہے، ان لوگوں کیلئے سوچنا چاہیئے۔
جوڈیشل کمیشن فیصلہ کرے گا کہ اسے آئینی بینچز میں کتنے ججزچاہئیں اور رجسٹری بنچز پر کتنے چاہیں، 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد ضروری تھاکہ آئینی بینچز کیلیے سینئر موسٹ ججز بھی کمیٹی میں ہوں۔
وزیر قانون نے کہا کہ جو ججز آئینی بنچز میں جائیں گے وہ اپنے کام کے ساتھ ساتھ دوسرا کام بھی کر سکتے ہیں، کمیٹی میں چیف جسٹس، سینئر موسٹ جج اور آئینی بینچز میں سینیئر موسٹ جج بھی آئیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پینڈنسی دن بدن بہت بڑھ رہی ہے۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ پہلے عمارت کا مسئلہ تھا اب عمارت بن گئی ہے، ان کی سیٹیں بھی 9 سے 12 کر دی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News