آئی سی سی کے نئے چیئرمین کی حیثیت سے انڈین کرکٹ بورڈ کے نو منتخب سیکریٹری جے شاہ نے آئندہ دوسالوں کے لیے عہدہ سنبھال لیا ہے۔ وہ اگست میں بلامقابلہ منتخب ہوئے تھے۔ وہ انڈیا کی حکومتی پارٹی کے اہم ترین لیڈر اور وزیر داخلہ امیت شاہ کے فرزند ہیں۔ امیت شاہ کو بادشاہ گر کہا جاتا ہے نریندر مودی کو وزیر اعظم بنانے میں امیت شاہ کا اہم کردار ہے۔
جے شاہ آئ سی سی کے سب سے کم عمر چیئرمین ہیں۔ 36 سال کی عمر میں دنیا بھر کی کرکٹ کو کنٹرول کرنے والے وہ منفرد شخص ہیں اگر دنیا کی دوسری اسپورٹس تنظیموں کے عہدیداروں پر نظر ڈالی جائے تو کوئ اتنا کم عمر نظر نہیں آتا ہے۔
بھارتی ریاست گجرات سے تعلق رکھنے والے جے شاہ نے پانچ سال قبل انڈین کرکٹ بورڈ بی سی سی آئ میں جنرل سیکریٹری کی حیثیت سے شمولیت اختیار کی تو روز اول سے سارے اختیارات پر قبضہ کرنا شروع کردیا تھا جس پر ان کے اس وقت کے چیئرمین سارو گنگولی کے ساتھ اختلافات شروع ہوگئے تھے سارو گنگولی کو ان کی من مانیوں پر استعفی دینا پڑگیا تھا اس دوران گنگولی کو ذہنی دباؤ سے امراض قلب کے مسائل بھی ہوئے۔
جے شاہ کے تنازعات
جے شاہ بظاہر کم گو ہونے کے باوجود ایک سخت اور ضدی شخص سمجھے جاتے ہیں۔ اپنے والد امیت شاہ کی طڑح وہ سیاسی جوڑ توڑ میں ماہر ہیں تاہم بے جے پی پارٹی کے ناقدین کہتے ہیں کہ امیت شاہ نے اپنے بیٹے کے لیے بہت پہلے میدان تیار کرلیا تھا۔ وہ انڈیا کے اربوں ڈالر کی ایمپائر بی سی سی آئ پر قبضہ کرنا چاہتے تھے۔
جے شاہ نے 2017 میں انڈین ویب سائٹ دی وائر کے خلاف ہتک عزت کامقدمہ دائر کیا تھا جس میں سو کروڑ ہرجانے کا مطالبہ کیا تھا۔ دی وائر نے اکتوبر 2017 میں انکشاف کیاتھا کہ نریندر مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد سے جے شاہ کی کمپنی کے اثاثوں میں 16 ہزار مرتبہ ایک سال میں اضافہ ہوا ہے۔ بعد ازاں گجرات ہائ کورٹ نے ویب سائٹ کو ایسے کسی بھی مضمون کی اشاعت سے روک دیا تھا
جے شاہ 2021 میں جب ایشیا کرکٹ کونسل کے صدر بنے تو ایشیا کپ کے انعقاد میں مسائل پیدا ہوئے۔ 2023 میں پاکستان کے پاس حق میزبانی ہونے کے باوجود انڈیا کا پاکستان آنے سے انکار کے پیچھے بھی جے شاہ تھے جنہوں نے صدر ہوتے ہوئے اس تنازع کو حل کرنے کے بجائے پاکستان پر دباؤ ڈالا کہ ہائیبرڈ ماڈل اپنایا جائے۔
حالیہ چیمپئنیز ٹرافی کے لیے بہت قبل جے شاہ نے بی سی سی آئ کے سیکریٹری کی حیثیت سے انڈیاکے پاکستان جانے کے سوال پر انکار کردیا تھا۔ اور چیمپئینز ٹرافی کا انعقاد کسی اور ملک میں کرانے کی بات کی تھی حالانکہ وہ یہ بات صرف آئ سی سی بورڈ میں کرسکتے تھے۔
کیا آئ سی سی کی ترجیح بدل جائے گی ؟
آئ سی سے اگرچہ کرکٹ کھیلنے والے تمام ممالک کی مشترکہ تنظیم ہے۔ اور اس میں ہر ملک برابر کی حصہ دار ہے لیکن گزشتہ پندرہ سال سے آئ سی سی انڈین بورڈ سے بہت زیادہ دباؤ میں نظر آتی ہے۔ چند سال قبل بگ تھری منصوبہ سامنے آیا تھا جس میں انڈیا آسٹریلیا اور انگلینڈ کو ملاکے آئ سی سی کے 70 فیصد بجٹ اور کرکٹ پر قبضہ کرنا چاہتا تھا۔ تاہم دوسرے ممالک کی مزاحمت کے باعث یہ منصوبہ پروان نہ چڑھ سکا
آئ سی سی کے دستور کے مطابق چیئرمین کے اختیارات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ فیصلوں کا مکمل اختیار گورننگ بورڈ کے پاس ہے۔ جو کثرت رائے سے کرکٹ سے فنڈز تک کے فیصلے کرتا ہے۔ اگر جے شاہ چئیرمین کی حیثیت سے آئ سی سی میں اپنی من مانی کرنا چاہیں تو اس وقت تک ممکن نہیں ہوگا جب تک وہ بورڈ کے 15 میں سے 8 ارکان کو اپنے حق میں نہ کرسکیں۔
آئ سی سی اگرچہ دس سالہ پروگرام پر عمل کرتا ہے۔ جو معمولی سی تبدیلی کے ساتھ نافذالعمل رہتا ہے لیکن اس پروگرام میں تبدیلی ہر وقت ممکن ہوتی ہے۔
ممکن ہے کہ جے شاہ کے آنے سے اس میں کچھ تبدیلی ہو۔ تاہم ناقدین کا اندازہ ہے کہ آئ سی سی کے اسٹاف میں بھارتی شہریوں کا اضافہ ہوگا جو اس وقت بھی سب سے زیادہ ہے۔ اس اضافہ سے بھارتی بورڈ کو غیر معمولی فوائد ملنے کی توقع ہے۔
چیمپئینز ٹرافی
آئ سی سی کے لیے سردست سب سے اہم مسئلہ چیمپئینز ٹرافئ سمیت دوسرے 6 ایونٹس ہیں جو انڈیا میں کھیلے جائیں گے پی سی بی نے انڈیا کے انکار کے بعد مختلف تجاویز دی تھی لیکن انڈیا کی جانب سے ہر تجویز پر انکار کے بعد پی سی بی نے ہائیبرڈ ماڈل کے لیے مشروط آمادگی ظاہر کی ہے جس کے مطابق اگر انڈیاپاکستان نہیں آتا ہے تو اگلے وہ تمام ایونٹس جو انڈیا میں ہونا ہیں ان میں پاکستان بھی انڈیا نہیں جائے گا۔ اور انڈیا کو دبئ آکر کھیلنا پڑے گا۔ اگر انڈیا ایسی کوئی شرط منظور کرلیتا ہے تو ایونٹ کے اخراجات اور انڈیاکی ساکھ پر شدید اثر پڑے گا۔ کیونکہ انڈیانے اپنے تمام ایونٹس اپنے ہی ملک میں رکھنے کا فیصلہ کررکھا ہے۔
چیمپئیز ٹرافی کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے پی سی بی کی اپنے موقف سے پسپائ نے اگرچہ پی سی بی کی ساکھ کو بہت نقصان پہنچایاہے۔ لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ انڈیا کی ہٹ دھرمی نے اس اہم ایونٹ کو بہت نازک موڑ پر پہنچادیا ہے۔ اور کسی بھی جذباتی فیصلے سے کرکٹ کو بہت نقصان پہنچے گا۔
جے شاہ کے ابتدائی پیغامات
جے شاہ نے چیئرمین بنتے ہی سوشل میڈیاپر اپنے پیغامات میں کہا ہے کہ وہ بورڈ ممبران کے شکر گزار ہیں جو ان پر اعتماد کیا ہے۔ ان کی کوشش ہوگی کہ سب مل کر کرکٹ بیمثال بلندی پر لیجاسکیں۔ جس سے آنے والی نسلیں فائدہ اٹھاسکیں انھوں نے عزم کا اظہار کیا کہ وہ تمام ممبر ممالک کے ساتھ زیادہ قربت کے ساتھ کام کریں گے تاکہ کرکٹ کو نئے مراکز مل سکیں۔
شاید جے شاہ کے یہ دوستانہ پیغامات الفاظ کی جادوگری اور رسمی اظہار ہے لیکن کیا وہ ان الفاظ کی گواہی اپنے ماضی اور حالیہ اقدامات سے دے سکتے ہیں جس میں ایک رکن ملک سے نفرت اور تعصب کا عنصر نظر آتا ہے۔ پاکستان کے ساتھ باہمی سیریز تو دور کی بات آئ سی سی ایونٹس میں بھی تعصب عیاں ہے۔ اگر جے شاہ واقعی ایک غیر جانبدار چیئرمین بننا چاہتے ہیں تو انھیں ایک ملک سے نہیں کرکٹ سے محبت دکھانی ہوگی اور ہرملک کو برابری کی بنیاد پر موقع دینا ہوگا ورنہ ان کادور تنازعات اور جانبدارانہ اقدامات کا مجموعہ رہے گا۔
تحریر: سید حیدر
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News