بنگلادیش نے بھارت کے ساتھ انٹرنیٹ بینڈوڈتھ معاہدہ منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے، جو سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے دور حکومت میں طے پایا تھا۔
اس فیصلے کے نتیجے میں بھارت کے علاقائی انٹرنیٹ حب بننے کے منصوبے کو بڑا دھچکا پہنچنے کا امکان ہے۔
یہ اقدام بنگلادیش اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی دوریوں اور موجودہ سیاسی صورتحال کا عکاس ہے، جہاں بنگلادیش کی عبوری حکومت بھارت سے اپنے روابط میں احتیاط برت رہی ہے۔
معاہدہ، جس کے تحت بھارتی ٹیلی کام کمپنیوں کے ذریعے بنگلادیش میں تیزرفتار انٹرنیٹ کی فراہمی کا انتظام کیا گیا تھا، اقتصادی فائدے کی کمی اور سیاسی اثرات کے پیش نظر منسوخ کر دیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق معاہدہ ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی کے بڑھانے میں اہم کردار ادا کر رہا تھا، تاہم بنگلادیشی حکومت نے اس فیصلے کے ذریعے نہ صرف اقتصادی مفادات کا جائزہ لیا بلکہ سیاسی وجوہات بھی اہمیت اختیار کر گئیں۔
معاہدہ کی منسوخی کا ایک بڑا سبب بھارتی کمپنیوں کی عوامی لیگ کے ساتھ نزدیکی تعلقات بتایا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں بنگلادیشی حکومت نے اس اقدام کو بھارتی اجارہ داری کے اثرات کو کم کرنے کے لیے اٹھایا ہے۔
بھارتی میڈیا نے اس فیصلے کو بنگلادیش کی حکومت کی پوزیشن مضبوط کرنے کے ایک حصے کے طور پر پیش کیا ہے، جس کا مقصد ملک کی اندرونی سیاسی و اقتصادی استحکام کو مزید مستحکم کرنا ہے۔
یہ اقدام بھارت اور بنگلادیش کے تعلقات میں ایک نیا موڑ ثابت ہو سکتا ہے، اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی نوعیت پر اہم منفی اثرات مرتب کر سکتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News