صدر مملکت کی مدرسہ رجسٹریشن بل کی منظوری پر تحفظات کے اظہار کے بعد بل پر دستخط نہ کرنے کی آٹھ اہم وجوہات سامنے آئی ہیں۔
ان وجوہات میں پاکستان پر عالمی پابندیوں کے خدشات بھی شامل ہیں۔ صدر مملکت نے بل کی منظوری کی صورت میں ایف اے ٹی ایف کی ریٹنگز اور جی ایس پی پلس کے سٹیٹس پر منفی اثرات کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
صدر مملکت نے بل میں موجود تضادات اور موجودہ قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان مدرسہ ایجوکیشن بورڈ آرڈیننس 2001 اور اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری ٹرسٹ ایکٹ 2020 پہلے ہی موجود ہیں، اور ان کے تحت نئی قانون سازی ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ 1860 کا بھی ذکر کیا، جس کے تحت اسلام آباد میں مدرسوں کی رجسٹریشن کا عمل جاری ہے۔
صدر مملکت کے مطابق نئے بل کی مختلف شقوں میں تضاد موجود ہے اور مدرسے کی تعریف میں غیر واضحیت پائی جاتی ہے۔
سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ 1860 میں مدرسے کا ذکر نہیں ہے، جس سے نئے بل کی شمولیت میں قانونی تضاد پیدا ہوگا۔
مزید یہ کہ، مدرسوں کی رجسٹریشن سے فرقہ واریت کے پھیلاؤ کا خدشہ ہے، اور ایک ہی سوسائٹی میں متعدد مدرسوں کی تعمیر سے امن و امان کی صورتحال متاثر ہو سکتی ہے۔
صدر نے اس بل کی منظوری سے مفادات کے ٹکراؤ اور عالمی سطح پر پاکستان کو تنقید کا سامنا کرنے کے خدشات کا بھی ذکر کیا۔ بل کی منظوری سے پاکستان کے ایف اے ٹی ایف اور دیگر عالمی اداروں کے ساتھ تعلقات پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں، جو پاکستان کی عالمی پوزیشن کو متاثر کر سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News