
امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں بھڑکنے والی خوفناک جنگلاتی آگ تاحال قابو سے باہر ہے، جس کے باعث بڑے پیمانے پر تباہی جاری ہے۔
شدید تیز ہواؤں کے باعث فائر فائٹرز کی تمام تر کوششوں کے باوجود آگ کو مکمل طور پر بجھایا نہیں جا سکا۔
کیلیفورنیا فائر ڈیپارٹمنٹ کے نائب سربراہ نے کہا کہ ہمیں قدرت کے رحم کی ضرورت ہے، ہمارے پاس فائر فائٹرز، پانی اور وسائل موجود ہیں، مگر ہمیں مزید وقت درکار ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق، آگ پر قابو پانے کا دار و مدار کئی عوامل پر ہے، جن میں ہوا کی شدت اور ممکنہ بارش شامل ہیں۔
کیلیفورنیا میں عام طور پر دسمبر سے مارچ تک بارش ہوتی ہے، تاہم رواں سال لاس اینجلس میں اب تک محض 0.01 انچ بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔
آگ بجھانے کے لیے 12 ہزار سے زائد فائر فائٹرز، 1,150 فائر انجن، 60 طیارے اور 143 واٹر ٹینکر مسلسل آپریشن میں مصروف ہیں، مگر اب تک کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔
آگ کی شدت کے باعث 24 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ متعدد لاپتا ہیں۔ مزید برآں، 12 ہزار سے زائد مکانات اور عمارتیں راکھ کا ڈھیر بن چکی ہیں اور 2 لاکھ سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونا پڑا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ آگ پر قابو پانے کے لیے مزید دنوں یا ہفتوں کا وقت درکار ہو سکتا ہے، جبکہ موسم کی غیر یقینی صورتحال صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق، اگر ہوا کی رفتار میں کمی اور بارش کے امکانات بڑھتے ہیں، تو آگ پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔
یہ حالیہ برسوں میں کیلیفورنیا کی بدترین جنگلاتی آگ میں سے ایک ہے، جو نہ صرف انسانی زندگی بلکہ قدرتی وسائل کے لیے بھی شدید خطرہ بن چکی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News