Advertisement
Advertisement
Advertisement

حکومت ای وی کے لیے مقامی اسمبلرز کی حوصلہ افزائی کرے، صالحہ حسن

Now Reading:

حکومت ای وی کے لیے مقامی اسمبلرز کی حوصلہ افزائی کرے، صالحہ حسن

بول نیوز کے پروگرام بیوپار میں سینئراینکر پرسن ارباب جہانگیر سے گفتگو کرتے ہوئے الیکٹرک وہیکل ایکسپرٹ صالحہ حسن کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت مقامی سطح پر الیکٹرک گاڑی بنانے والے اسمبلرز کی حوصلہ افزائی کرے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے الیکٹرک وہیکلز پر کافی تاخیر سے کام شروع کیا ہے، دنیا اس سے بھی آگے نکل گئی ہے، لیکن حکومت اس حوالے سے سنجیدہ ہے اور کافی اچھی پالیسیز لے کر آ رہی ہے۔

ہم بھی تک ای وہیکلز میں صرف امپورٹ یا پھر اسمبلنگ کی حد تک محدود ہیں، لیکن ہمیں ابھی تک اس سیکٹر کے حوالے سے بہتر آگاہی نہیں ہے، کہ آیا پہلے ٹو، تھری یا فور وہیلز ای گاڑیوں کے کارخانے لگائیں یا لیتھیم بیٹری کے حوالے سے کوئی مستقل حل نکالا جائے۔

بہرحال ہمیں کہیں نہ کہیں سے شروع کرنا ہے، لیکن جیسے کہ میں نے پہلے آپ کو بتایا تھا کہ جتنی بھی ای گاڑیاں 3 سو سے نیچے آتی ہیں انہیں انفرااسٹرکچر کی ضرورت نہیں ہے۔

صالحہ حسن نے کہا کہ پنجاب حکومت بھی اسی پر کام کر رہی ہے وہ صوبے میں ایسی گاڑیاں متعارف کرانے میں دلچسپی رکھتی ہے کہ جس کو انفرااسٹرکچر کی ضرورت نہ ہو، یعنی اپنی گاڑیوں کو موبائل کی طرح اپنے گھر میں چارج کریں اور کسی چارجنگ اسٹیشن پر جانا نہ پڑے، اور صبح گاڑی دو تین سو کلو میٹر چلنے کے لیے تیار ہو۔

Advertisement

جہاں تک بات ہے کہ ہم ای وہیکلز میں دنیا سے کہاں پیچھے ہیں تو وہاں ہم دیکھیں گے کہ ترقی یافتہ ممالک میں 90 فی صد حکومت کی جانب سے سرمایہ کاری چارجنگ اسٹیشنز اور انفرااسٹرکچر پر ہے۔

دنیا میں انفرااسٹرکچر پر انفرادی سرمایہ کاری نہیں ہے وہاں حکومت نے ای وہیکلز کے انفرااسٹرکچر میں انفرادی سرمایہ کاروں کو کو ٹیکسز کی مد میں ریلیف دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں وفاقی حکومت نے سرمایہ کاروں کو ترغیب دینے کے لیے 39 روپے کا بجلی کا یونٹ رکھا ہے لیکن دوسری طرف انہوں نے خود اپنی الیکٹرک بسیں سڑکوں پر اتار دی ہیں، جس سے چارجنگ اسٹیشن بنانے والے سرمایہ کار کو نقصان ہو گا۔

حکومت کو ایک چھوٹا سا قدم اٹھانا ہو گا کہ عام ای وہیکلز میں چارجنگ والا سوئچ لگا دیں تاکہ وہ بجلی کے کم ریٹ کے وقت میں اپنی گاڑیاں چارج کر سکیں اور 15 روپے کا ایک یونٹ کرنا ہو گا۔

ہماری حکومت ابھی تک شش و پنج میں ہے، اس نے وہ بجلی کے یونٹ کے حوالے سے وہ قدم ابھی اٹھا لیا ہے جس کا وہ ریٹ ابھی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرمایہ کار کیا کرے جب ای وہیکلز ہی سڑکوں پر نہیں ہوں گی تو اس کا سرمایہ ہی دس سال میں پورا نہیں ہو گا۔

Advertisement

حکومت ان اسکیم کو فروغ دے اور انہیں سپورٹ کرے جو پاکستان میں الیکٹرک گاڑیاں تیار کریں، ان کے اسپیئر پارٹس بھی مارکیٹ میں دستیاب ہوں اور کمپنیوں کی ڈیلرشپ بھی موجود ہو۔

اگر مکمل سپورٹ فراہم کرے گی تو ہی سرمایہ کاری آئے گی کیونکہ آنے والے وقت میں اس سیکٹر میں بڑی تیزی سے تیزی آنے والی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پہلے جو گاڑیاں پاکستان میں بنتی تھیں ان کے اسمبلرز ایک مافیا ہے کیونکہ پاکستان کے پاس چوائس ہی نہیں تھی۔

الیکٹرک گاڑی میں انجن وغیرہ کا جھنجٹ نہیں ہے یہ واحد گاڑی ہے جو ہم باآسانی پاکستان میں بنا سکتے ہیں، ہم یہ گاڑی اسمبلڈ نہیں بلکہ مینوفیکچر کر سکتے ہیں۔

دنیا میں لیتھیم کے دو تین بڑے ذخائر جن ممالک کے پاس ہیں ان میں پاکستان بھی شامل ہے، اگر ہم اپنی لیتھیم بیٹری خود بنائیں، موٹر بنا لیں اور ای وہیکلز کی تاریں وغیرہ بھی بنا لیں تو ہم اپنی پروڈکٹ کو ایکسپورٹ بھی کر سکتے ہیں، اس کے لیے ہمیں گاڑی کی کوالٹی پر کوئی سمجھوتا نہیں کرنا ہو گا۔

یہ سب کچھ اسی وقت ہی ممکن ہے جب حکومت مارکیٹ میں ایسے اسمبلرز کی حوصلہ افزائی کرے جو اعلیٰ اور معیاری الیکٹرک گاڑیاں بنائیں۔

Advertisement

اس کے لیے حکومت کو ایک جامع اور مضبوط پالیسی بنانی ہو گی اور اسمبلرز کو الیکٹرک گاڑیاں مکمل طور پر ملک میں ہی بنانے کے لیے ایک مناسب وقت دینا ہو گا۔

حکومت کو مقامی اسمبلرز کو سپورٹ کرنا ہوگی، اپنی الیکٹرک گاڑی بنانی ہو گی، اگر حکومت نے دنیا کی بڑی کمپنیوں کو جگہ دی تو وہ مقامی اسمبلرز کو آگے بڑھنے کا موقع نہیں دیں گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب الیکٹرک گاڑی کے استعمال پر خرچ کم ہے تو عام آدمی بھی اسے ہی ترجیح دے گا۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ جلد طے پانے کی امید
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی؛ 100 انڈیکس نئی بلندیوں کو چھوگیا
قوم کو بہت جلد بجلی کی قیمتوں سے متعلق خوشخبری ملنے کی امید
عالمی بینک نے پاکستان کیلئے 102 ملین ڈالر قرض کی منظوری دیدی
توانائی کے بحران کو حل کرکے ہی ایکسپورٹ کے اہداف حاصل کئے جاسکتے ہیں؛ عاطف اکرام
عالمی گولڈ مارکیٹ میں سرمایہ کار متحرک؛ سونے میں زبردست سرمایہ کاری
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر