
سندھ کے داخلی راستے پر کینال منصوبے کے خلاف جاری دھرنے سے پیدا ہونے والے لاجسٹک بحران میں ایک اور سنگین رکاوٹ کا اضافہ ہو گیا ہے، جس کے باعث پاکستان کی برآمدات کو نیا چیلنج درپیش ہے۔
تازہ اطلاعات کے مطابق آلو سے لدے 250 برآمدی کنٹینرز سندھ کے داخلی راستے پر دھرنوں اور ٹریفک کی بندش کے باعث پھنس گئے ہیں۔
پاکستان فروٹ اینڈ ویجی ٹیبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد کے مطابق، یہ کنٹینرز ملکی بندرگاہوں تک بروقت نہ پہنچے تو مکمل مال تلف ہونے کا خدشہ ہے، جس سے ایکسپورٹرز کو کم از کم 15 لاکھ ڈالر کا مالی نقصان برداشت کرنا پڑ سکتا ہے۔
وحید احمد نے خبردار کیا کہ آلو کی برآمد میں تاخیر صرف ایکسپورٹرز ہی نہیں بلکہ براہ راست کسانوں کو بھی نقصان پہنچا سکتی ہے، کیونکہ اگر ایکسپورٹ آرڈر منسوخ ہو گئے تو زرعی شعبہ بری طرح متاثر ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ برآمدی آلو کو محفوظ رکھنے کے لیے مسلسل جنریٹرز کے ذریعے درجہ حرارت قابو میں رکھنا ضروری ہوتا ہے۔ موجودہ حالات میں جنریٹرز کا مسلسل چلنا ایک مہنگا اور غیر یقینی عمل بن چکا ہے، جس سے کولڈ چین میں خلل پیدا ہونے کا شدید خطرہ ہے۔
کارگو کنٹینرز کی بندرگاہوں تک عدم رسائی سے نہ صرف موجودہ برآمدی آرڈرز خطرے میں پڑ گئے ہیں بلکہ پاکستان کی زرعی مصنوعات کی عالمی ساکھ بھی متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔
ایکسپورٹرز نے سندھ حکومت اور شہری انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر برآمدی کنٹینرز کی بلا رکاوٹ بندرگاہوں تک ترسیل کو یقینی بنانے کے لیے موثر اقدامات کریں، تاکہ ملک کی برآمدی معیشت کو مزید دھچکے سے بچایا جا سکے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News