
قائد ایوان و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی اور جوابی اقدامات کی تفصیلات سے پردہ اٹھایا۔
انہوں نے بتایا کہ پلوامہ واقعہ کے 13 روز بعد بھارت نے قدم اٹھایا تھا اور پہلگام کے واقعے کی آڑ میں اقدامات کیے جن کا پاکستان نے بھرپور اور مؤثر جواب دیا۔
اسحاق ڈار نے انکشاف کیا کہ 23 اپریل کو بھارت کی جانب سے پانچ اقدامات کیے گئے، جن میں سفارتی عملے کی کمی، دفاعی اتاشی کو ناپسندیدہ قرار دینا، ویزے منسوخ کرنا، واہگہ بارڈر اور فضائی حدود کی بندش شامل تھی۔
پاکستان نے اگلے ہی روز ان اقدامات کا سفارتی، دفاعی اور فضائی سطح پر جواب دیا۔
وزیر خارجہ کے مطابق پاکستانی افواج کو الرٹ کر دیا گیا تھا اور 24 اپریل کو قومی سلامتی کمیٹی نے انہیں مکمل اختیار دے دیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے پہل کی اور پاکستان نے صرف دفاع کیا۔ اس دوران تقریباً 60 ممالک سے رابطے میں رہے اور انہیں واضح پیغام دیا کہ پاکستان کبھی پہل نہیں کرے گا۔
انہوں نے بتایا کہ بھارتی میڈیا نے پہلگام واقعے پر بھی جھوٹا بیانیہ بنایا، لیکن پاکستان نے تحقیقات کی پیشکش اور عالمی برادری کو بروقت حقائق سے آگاہ کر کے بھارت کا جھوٹ بے نقاب کیا۔
اسحاق ڈار کے مطابق، بھارت نے 6 اور 7 کی درمیانی شب 75 سے 80 طیارے لانچ کیے، جنہوں نے پاکستان کے 6 مقامات پر پے لوڈ گرائے جن میں مساجد اور شہری آبادی شامل تھی۔
پاکستانی افواج نے اسی رات ہدایات جاری کیں کہ اگر فضائی حدود میں کوئی داخل ہو تو گرا دیا جائے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان نے بھارت کے 6 طیارے مار گرائے جبکہ اپنا ایک بھی طیارہ ضائع نہیں ہوا اس کی گواہی ٹیلیگراف نے بھی دی کہ پاکستان ایئر فورس غیرمتنازعہ فضائی طاقت ہے۔
ڈار کے مطابق بھارت نے سکھوں کے جذبات بھڑکانے کے لیے امرتسر میں میزائل گرائے، ایک میزائل پاکستانی حدود میں بھی داخل ہوا جسے روکا گیا۔
بعدازاں 80 ڈرونز بھیجے گئے جن میں سے 79 گرائے گئے۔ ایک ڈرون حملے میں 4 پاکستانی فوجی زخمی ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ ان حملوں کے بعد پاکستانی افواج کو واضح ہدایت دی گئی کہ اگر دوبارہ ایسا ہوا تو بھرپور جواب دیا جائے۔ نور خان ایئر بیس سمیت دیگر تنصیبات پر حملے کے بعد جوابی کارروائی کا آغاز ہوا۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور سعودی وزیر خارجہ سے بھی رابطہ ہوا، دونوں کو یقین دہانی کرائی گئی کہ پاکستان جنگ نہیں چاہتا لیکن دفاع کا مکمل حق رکھتا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کا دشمن پر بڑا سائبر حملہ، بھارت کے 70 فی صدر پاور گرڈ ناکارہ بنا دیے
اسحاق ڈار کے مطابق سیزفائر ساڑھے چار بجے عمل میں آیا، اور انڈیا کا بیانیہ عالمی سطح پر ناکام رہا۔ کچھ بھارتی پوسٹوں پر سفید جھنڈے لہرانے پر بھی مجبور ہونا پڑا، جن میں کچھ ایسی تھیں جو 1947 سے بھارت کے کنٹرول میں تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ اب صورتحال سیاسی ڈائیلاگ کی جانب بڑھ رہی ہے، اور وزیراعظم نے بھی واضح کیا ہے کہ جنگ ہو یا بات چیت، پاکستان تیار ہے۔
اسحاق ڈار نے دعویٰ کیا کہ اس کشیدگی میں بھارت کو تقریباً 3 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، جبکہ پاکستان کے 40 شہری اور 11 فوجی شہید اور 180 زخمی ہوئے۔
مزید پڑھیں: پاک فضائیہ کے جے ایف تھنڈر 17 نے آدم پور میں بھارت کا غرور: S-400 ایئر ڈیفنس سسٹم خاک میں ملا دیا
انہوں نے عالمی سطح پر اقتصادی استحکام کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں چارٹر آف اکانومی پر بات کرنی چاہیے، اور ذاتیات سے ہٹ کر ملک کو معاشی قوت بنانا ہوگا۔
آخر میں انہوں نے اپوزیشن لیڈر کی سوچ کو سراہا اور یقین دہانی کرائی کہ مخصوص نشستوں کا مسئلہ حل کیا جائے گا۔ ثانیہ نشتر والی نشست پر بھی الیکشن سے کوئی خطرہ نہیں، یہ جمہوری عمل کا حصہ ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News